اسرائیل کے نئے غیر قانونی اقدام کا تجزیہ بین الاقوامی قوانین کی رو سے کیا جانا چاہیے

[]

مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک: اسرائیلی حکومت نے چند روز پہلے شام کے دارالحکومت دمشق میں ایران کے قونصل خانے پر دہشت گردانہ حملہ کیا جس کے نتیجے میں پوری عمارت تباہ ہوگئی اور اس کے اندر موجود تمام افراد شہید ہوگئے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے اسرائیلی جارحیت پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جارح رجیم کے خلاف
جوابی اقدامات کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ 

مہر خبررساں ایجنسی نے اس سلسلے میں تہران میں روس کے سفیر الیکسی دیدوف سے رابطہ کیا تاکہ اسرائیل کی جارحیت کے بارے میں ماسکو کا موقف جان سکیں۔

مہر نیوز: آپ بین الاقوامی قانون کے نقطہ نظر سے اسرائیل کی کارروائی کا کیسے جائزہ لیتے ہیں؟

روسی سفیر: روس نے شام پر اسرائیل کے حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ ہم ان اقدامات کو شام کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔ ہم ویانا کنونشنز کے تحت سفارتی اور قونصلر مقامات کو حاصل استثنی کی بنیاد پر کسی بھی قسم کی جارحیت کو بھی مکمل طور پر ناقابل قبول سمجھتے ہیں۔

دوسری بات یہ ہے کہ کسی تیسرے ملک کی سرزمین میں دوسرے ملک کے سفارتی مشن پر ایک ملک کی مسلح افواج کا جان بوجھ کر حملہ، جو سرکاری حکام کی شہادت کا باعث بنتا ہے، ایک نیا واقعہ ہے جس کا بین الاقوامی قانون کے نقطہ نظر سے بغور جائزہ لینا ضروری ہے۔

مہر نیوز: اس اقدام کے پیچھے کیا وجوہات ہوسکتی ہیں؟ کیا یہ اقدام غزہ کی پٹی میں اسرائیل کی ناکامیوں اور فلسطینی عوام کی پانچ ماہ تک نسل کشی کے باوجود اہداف حاصل نہ ہونے پر بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر رائے عامہ کو قائل کرنے کے لئے کیا گیا؟

اس کارروائی کی وجوہات کو منطقی طور پر بیان کرنا مشکل ہے۔ سفارتی استثنیٰ کے حامل سفارتی مشن کی عمارت کو تباہ کر کے اسرائیلی فوج نے عالمی رائے عامہ میں نہ صرف اپنی بلکہ اپنی حکومت کے امیج کو بھی خراب کیا۔ اس سلسلے میں ہمیں اسرائیل کے حالیہ فوجی حملے کا بھی ذکر کرنا چاہیے جس میں غزہ میں ورلڈ سینٹرل کچن این جی او کے ملازمین بشمول آسٹریلوی، برطانوی اور پولش شہری مارے گئے۔ اس طرح کے اقدامات نے مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی سرگرمیوں کی نوعیت کے بارے میں زیادہ لوگوں کی آنکھیں کھول دیں اور اتحادی ممالک میں بھی اس کی حمایت میں کمی کا باعث بنے ہیں۔

کیا آپ کو اس غیر قانونی عمل اور اسرائیلی حکومت کے اندرونی مسائل کے درمیان کوئی تعلق نظر آتا ہے؟

میری نگاہ میں اس قسم کے ظالمانہ اور مکمل طور پر غیر قانونی اقدامات اسرائیل کے اندرونی اور بیرونی مسائل کو مزید بڑھاتے ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *