[]
نئی دہلی _ 5 جولائی ( اردولیکس ڈیسک) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یکساں سول کوڈ (یو سی سی) پر اپنے اعتراضات کو لا کمیشن کو بھیج دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف قبائلیوں بلکہ ہر مذہبی اقلیت کو اس قانون کے دائرے سے باہر رکھا جائے۔
بورڈ کے ترجمان قاسم رسول الیاس نے میڈیا کو بتایا کہ بورڈ کی ورکنگ کمیٹی نے 27 جون کو ایگزیکٹو میٹنگ میں یو سی سی پر تیار کردہ جواب کے مسودے کی منظوری دی تھی اور آج اسے بورڈ کے ورچوئل جنرل میٹنگ میں بحث کے لیے پیش کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اس رپورٹ کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا جس کے بعد اسے لاء کمیشن کو بھیج دیا گیا ہے۔
لاء کمیشن نے مختلف جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز کو 14 جولائی تک کا وقت دیا تھا کہ وہ یو سی سی میں اپنے اعتراضات داخل کریں۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے پہلے چھ ماہ کی مدت بڑھانے کی درخواست کی تھی۔
رسول الیاس نے کہا کہ بورڈ کے 251 میں سے تقریباً 250 ممبران نے اجلاس میں شرکت کی جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ شخصی طور پر لا کمیشن کے سامنے یو سی سی کے خلاف اپنے خیالات پیش کریں اور اپنے رشتہ داروں، دوستوں اور دوسروں کو ایسا کرنے کی ترغیب دیں۔
انہوں نے کہا کہ اے آئی ایم پی ایل بی کا خیال ہے کہ نہ صرف قبائلی بلکہ ہر مذہبی اقلیت کو بھی یو سی سی کے دائرہ کار سے باہر رکھا جانا چاہیے۔
پارلیمانی کمیٹی برائے قانون کے چیئرمین اور بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ سشیل مودی نے پیر کے روز پینل کی میٹنگ میں قبائلیوں بشمول شمال مشرق کے لوگوں کو کسی بھی ممکنہ یکساں سول کوڈ (یو سی سی) کے دائرے سے باہر رکھنے کی وکالت کی تھی۔ .
قاسم رسول الیاس نے کہا کہ ’آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ہمیشہ یو سی سی کے خلاف رہا ہے۔ اس کا خیال ہے کہ ہندوستان جیسے ملک میں یو سی سی کے نام پر صرف ایک قانون نافذ کرنا، جس میں کثیر مذاہب اور ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں، جمہوری حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
اے آئی ایم پی ایل بی ایک ممتاز مسلم غیر سرکاری تنظیم ہے جو 1973 میں قائم کی گئی تھی جس کا مقصد ہندوستان میں مسلمانوں کے درمیان اسلامی پرسنل لاء کے اطلاق کو تحفظ اور فروغ دینا تھا۔لاء کمیشن نے عوامی اور تسلیم شدہ مذہبی تنظیموں سمیت اسٹیک ہولڈرز سے آراء طلب کرکے یکساں سول کوڈ پر تازہ مشاورت کا عمل شروع کیا ہے۔