[]
مہر خبررساں ایجنسی نے عالمی میڈیا کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ کسی زمانے میں طیب اردوان کا گڑھ سمجھے جانے والے سب سے بڑے شہر استنبول میں بھی اپوزیشن جماعت نے کامیابی حاصل کرلی۔
اسے 20 سال سے برسراقتدار رجب طیب اردوغان اور ان کی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی (اے کے پارٹی) کی اب تک کی بدترین شکست قرار دیا جارہا ہے۔ الیکشن نتائج سامنے آنے کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے رجب طیب اردوان نے شکست تسلیم کرتے ہوئے اسے فیصلہ کن موڑ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کی حمایت میں واضح کمی ہوئی ہے اور وہ ووٹرز کی جانب سے ملنے والے پیغام کو سمجھ کر مسائل کے حل کے لیے اقدامات کریں گے، ہم نے غلطی کی ہے تو ہم اپنی اصلاح کریں گے، اور اپنی کمی کوتاہی کو دور کریں گے۔
ان کی شکست کی مختلف وجوہات بیان کی جارہی ہیں۔ ملک میں مہنگائی میں شدید اضافہ ہوا، غزہ کے معاملے پر اردوان کا حامی اسلام پسند ووٹر بھی ان سے متنفر ہوگیا۔
الیکشن میں کامیابی کے بعد اپوزیشن کے حامی سڑکوں پر نکل آئے اور فتح کا جشن منایا۔ انہوں نے صدر اردوان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ بھی کیا۔ دوسری بار استنبول کے میئر منتخب ہونے والے امام اوغلو کو اگلے صدارتی الیکشن میں صدر طیب اردوان کا طاقتور حریف قرار دیا جارہا ہے۔