ترکی بلدیاتی انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے: کیا ایردوآن 2019ء کی شکست کا بدلہ لینا چاہتے ہیں؟

[]

ایردوآن نے گزشتہ سال ایک سخت صدارتی انتخابی مقابلہ جیتنے میں بہت محنت کی کیونکہ انتخابات سے قبل ترکی ایک سنگین اقتصادی بحران کا شکار تھا۔

ترکی بلدیاتی انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے: کیا ایردوآن 2019ء کی شکست کا بدلہ لینا چاہتے ہیں؟
ترکی بلدیاتی انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے: کیا ایردوآن 2019ء کی شکست کا بدلہ لینا چاہتے ہیں؟
user

Dw

ترک عوام اتوار 31 کو مقامی انتخابات میں ووٹ ڈالیں گے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن جو گزشتہ سال کے عام انتخابات میں زبردست کارکردگی سے مطمئن ہیں، اب استنبول میں اپنی واپسی پر نظریں مرکوز کیے ہوئے ہیں۔ترکی میں 31 مارچ کو لوکل الیکشن کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ ترکی کی سیکولر اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی (CHP) نے پہلی بار 2019 ء میں ترکی کی اقتصادی شہ رگ کہلانے والے شہر استنبول میں کامیابی حاصل کی تھی۔ ایسا 90 کی دہائی میں ایردوآن کے استنبول کے میئر کے طور پر پاور میں رہنے کے بعد پہلی بار ہوا تھا۔

2019 ء کے لوکل الیکشن کی اہمیت

2019ء میں ترکی میں ہونے والے مقامی انتخابات بہت سے اعتبار سے نہایت اہم ثابت ہوئے تھے۔ سیکولر اپوزیشن ریپبلکن پیپلز پارٹی نے دارالحکومت انقرہ میں دوبارہ فتح حاصل کی تھی، ساتھ ہی بحیرہ ایجین کے اہم بندرگاہی شہر ازمیر میں اقتدار برقرار رکھنے میں بھی کامیاب رہی تھی۔ اس سے رجب طیب ایردوآن کا ایک ”ناقابل شکست‘‘ سیاستدان کا امیج بھی مجروح ہوا تھا۔

31 مارچ 2024 ء کے لوکل الیکشن کے لیے ایردوآن نے اپنے سابق وزیر ماحولیات مرات کوروم کو استنبول کے میئر کے لیے الیکشن میں حصہ لینے کی ذمہ داری سونپی ہے۔ وہ استنبول پر اپنی دو دہائیوں کی حکمرانی کی بدترین سیاسی شکست کا بدلہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ايردوآن بطور ایک طاقتور صدر

رجب طیب ایردوآن نے گزشتہ سال ایک سخت صدارتی انتخابی مقابلہ جیتنے میں بہت محنت کی کیونکہ انتخابات سے قبل ترکی ایک سنگین اقتصادی بحران کا شکار تھا اور پھر انتخابات سے کچھ وقت پہلے ملک میں آنے والے زلزلے نے 53,000 باشندوں کو نگل لیا تھا۔ اب ایردوآن کی نگاہیں پوری طرح استنبول کو دوبارہ جیتنے پر مرکوز ہیں۔ وہ شہر جہاں وہ پلے بڑھے اور جہاں انہوں نے 1994ء میں بطور میئر اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔

اماموگلو نے 2019 ء کے انتخابات میں ایردوآن کے ایک اتحادی کا سخت مقابلہ کیا اور یہ الیکشن متنازعہ طور پر کالعدم ہونے کی وجہ سے بین الاقوامی سرخیوں کی زینت بنا۔ انہوں نے دوبارہ ہونے والی ووٹنگ میں واضح اکثریت سے کامیابی حاصل کی جس نے انہیں حزب اختلاف کے لیے ایک ہیرو اور ایردوآن کا ایک زبردست دشمن بنا دیا۔ 2019 ء میں اماموگلو کو سیاسی جماعتوں کی ایک وسیع اتحاد کی حمایت حاصل ہوئی جس میں دائیں بازو کی IYI، کرد اور سوشلسٹ شامل ہیں جو ایردوآن کی مخالفت کرتے ہیں۔ لیکن اس بار اتحاد کے فقدان کی وجہ سے اماموگلو کو نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

ایردوآن کی سیاسی ریلیاں

ترکی کی جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی AKP کے رہنما رجب طیب ایردوآن کی آئندہ لوکل الیکشن کے لیے ریلیاں روزانہ ٹیلی وژن پر نشر کی جا رہی ہیں جبکہ ان کے مخالف امیدواروں کو بہت کم ”ایئر ٹائم‘‘ دیا جاتا ہے۔ اس لیے اپوزیٹشن لیڈر اپنی سیاسی مہم اور ریلیوں کے لیے زیادہ تر سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہیں۔ استنبول میں ایک بہت بڑی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ایردوآن کا کہنا تھا،”ہم 31 مارچ کو ایک نئے دور کا باب کھولیں گے۔‘‘

اتوار 24 مارچ کو استنبول میں ہونے والی اس ریلی میں ایردوآن نے اپنے حامیوں کی ہمت افزائی کرتے ہوئے کہا، ”ہم بہت محنت کریں گے اور استنبول واپس جیتیں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *