[]
حیدرآباد: تلنگانہ میں کے۔ چندر شیکھر راؤ کی قیادت والی بھارت راشٹرا سمیتی کو بڑے سوالات کا سامنا ہے۔ ریاستی پولیس کے عہدیداروں پر اس وقت کے اپوزیشن قائدین بشمول موجودہ چیف منسٹر ریونت ریڈی، مشہور شخصیات اور تاجروں کے فون ٹیاپ کرنے کے چونکا دینے والے الزامات سامنے آئے ہیں۔
کے سی آر کے خلاف سب سے زیادہ چونکا دینے والے الزامات میں سے کچھ یہ ہیں کہ بی آر ایس پارٹی فنڈ میں بڑی رقم دینے کے لیے تاجروں کو بلیک میل کرنے کے لیے بھی نگرانی کا استعمال کیا گیا۔ بی آر ایس نے ابھی تک ان الزامات کا جواب نہیں دیا ہے۔
الزام ہے کہ یہ سامان اسرائیل سے ایک سافٹ ویئر کمپنی کے ذریعہ حاصل کیا گیا تھا۔ یہ بات سامنے آئی ہے کہ مرکز سے کوئی اجازت نہیں لی گئی جو اس طرح کی درآمدات کے لیے ضروری ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سیٹ اپ کے ذریعہ 300 میٹر کے دائرے میں کہی گئی ہر بات کو سنا جا سکتا ہے۔
الزام ہے کہ روی پال نے ریڈی کی رہائش گاہ کے قریب ایک دفتر قائم کیا اور وہاں فون ٹیپنگ کا سامان لگایا۔ پولیس اس سلسلے میں اس سے پوچھ گچھ کی تیاری کر رہی ہے۔ تیلگو ٹی وی چینل آئی نیوز چلانے والے شراون راؤ اور سٹی ٹاسک فورس کے پولیس عہدیدار رادھا کشن راؤ کے لیے بھی لک آؤٹ نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ نگرانی صرف اپوزیشن لیڈروں تک محدود نہیں تھی۔ ریئل اسٹیٹ ڈیلرز اور جیولرز سمیت اعلیٰ کاروباری اور مشہور شخصیات بھی زیر نگرانی تھیں۔ دراصل، رپورٹس کے مطابق، ایک مشہور جوڑے کی فون پر بات چیت ٹیپ ہونے کی وجہ سے طلاق ہوگئی۔
بی آر ایس کی مشکلات میں اضافہ کرنے کے لیے، چیف منسٹرریونت ریڈی کو ایک تاجر اور بی جے پی لیڈر شرن چودھری کی شکایت موصول ہوئی ہے، جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ سینئر پولیس افسران نے انہیں گزشتہ سال اغوا کیا تھا۔ اغوا کے بعد اسے سابق وزیر کے رشتہ دار کو زمین کے پلاٹ کے کاغذات پر دستخط کرنے پر مجبور کیا گیا۔
ساتھ ہی تاجر نے کہا ہے کہ اس واقعہ کے بعد اس نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا لیکن اوما مہیشور راؤ نے ان کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کرنے کی دھمکی دی اور درخواست واپس لینے پر مجبور کیا۔