[]
ایک سال انگلینڈ میں رہ کر اور جدید دنیا کو سمجھ کر جب سر سید لوٹے تو انھوں نے مسلم سماج میں ریفارم کی خاطر علی گڑھ کو اپنا مسکن بنایا۔ سر سید نے سب سے پہلے کوئی تعلیمی ادارہ قائم نہیں کیا، انھوں نے علی گڑھ میں سب سے پہلے سائنٹفک سوسائٹی قائم کی اور اپنا مشہور رسالہ ’تہذیب الاخلاق‘ شروع کیا جس کے ذریعہ سائنس کی نئی دنیا سمجھانی شروع کی۔ اس کے بعد انھوں نے محمڈن اینگلو اورینٹل کالج قائم کیا جہاں انگریزی اور سائنس دونوں ہی پڑھائے جانے لگے۔
افسوس کہ سر سید کی اس شروعات کی زبردست مخالفت ہوئی۔ علی گڑھ میں اور مغلوں کی زوال شدہ زمیندارانہ نظام سے جڑے مسلم سماج کے اکابرین تک نے سر سید کی مخالفت کی۔ حد تو تب ہوئی جب علمائے دین نے ان کے خلاف قتل تک کا فتویٰ جاری کر دیا۔ ساتھ ہی علمائے دین نے انگریزی تعلیم کو کفر قرار دے دیا۔