[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تہران میں حجت الاسلام کاظم صدیقی نے نماز جمعہ کے خطبے میں کہا کہ خطبے کے آغاز میں ایام محرم الحرام کی مناسبت سے حضرت ابا عبد اللہ الحسین (ع) کی اور ان کے اصحاب باوفا کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔
حجۃ الاسلام صدیقی نے کہا کہ آیہ تطہیر کے پانچ افراد میں امام حسین ع کو خاتم کی حیثیت حاصل ہے۔ آیہ مباہلہ میں توحید کے پانچ ستون خدا کی طرف سے تمام اہل عالم کے لیے حتمی دلیل کے طور پر خالص باطل کے مقابلے میں آئے، وہ رسول خدا (ص)، علی مرتضی (س)، فاطمہ طاہرہ امام حسن اور امام حسین تھے کہ جو آیہ تطہیر کی رو سے عرشی اور نوارانی ذوات ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ برے لوگوں کی شیطانی روحیں جو نعمتوں کا انکار کرتی ہیں اور ہمیشہ شیطان کے زیر سایہ رہتے ہیں۔ ان کے دلوں پر امام حسین (ع) کہ جو مظہر جلال خدا ہے، نے مہر ثبت کی ہے۔
حجۃ الاسلام صدیقی نے کہا کہ یہ پست فطرت مشرکین اور ناپاک صہیونی جو قرآن کو نذر آتش کر رہے ہیں درحقیقت خود سوزی کر رہے ہیں۔ کیونکہ درحقیقت قرآن ان کے دسترس میں نہیں کہ وہ اسے نذر آتش کریں۔ لیکن ہاں اگر وہ کسی مقدس ہستی کا لباس نذر آتش کرتے ہیں تو یہ اس مقدس ہستی کی قطعا بے حرمتی ہے۔
جب کہ امام (رح) کی تنبیہ صرف سلمان رشدی کی سزائے موت کے لیے ہی نہیں تھی بلکہ وہ یہ کہنا چاہتے تھے کہ یہ ایک طرح کا استعماری رجحان ہے اور اس توہین کا سبب مغرب کی شیطانی حکومتیں ہیں جو قرآن کو اپنی استحصالی ذہنیت اور تسلط پسندی کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہیں۔
حجت الاسلام صدیقی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ اس سلسلے میں ہم مسلمانوں کی ذمہ داری کیا ہے اشارہ کیا کہ ایران اور دیگر ممالک میں امام حسین (ع) کے ماتم کرنے والے اپنے آپ کو قرآن کے جھنڈے تلے دیکھتے ہیں اور امام حسین (ع) کا خون ایک جیسا ہے۔ جیسا کہ قرآن کی آیات اور اس مقدس کتاب سے رہبر معظم انقلاب اسلامی نے بھی اس اقدام کو ایک سازش قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ مجرموں کو عالم اسلام کے حوالے کیا جائے تاکہ انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قرآن کی اس بے حرمتی کا مقابلہ تمام علمائے اسلام کا مشترکہ اور متفقہ مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم نوجوانوں کو سوچنا چاہئے تاکہ ان میں اس طرح کے جرائم کرنے کی ہمت نہ ہو۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے یہ بھی کہا کہ سویڈن کی حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ اس نے مسلم قوم کے خلاف جنگ شروع کی ہے جو مسلمانوں اور بہت سی اسلامی ریاستوں کی نفرت کا سبب بنے گی۔
انہوں نے عزاداری امام حسین علیہ السلام کے خلاف دشمنوں کے پروپیگنڈے کے باوجود ایران اور دیگر ممالک میں مراسم عزا کا ذکر کرتے ہوئے کہا: اس سال بے مثال عزاداری ہوئی جس میں چشم کشا جوش و خروش اور عقیدت قابل دید تھی۔ اگر چہ دشمنوں نے جلوسوں میں شامل نہ ہونے اور کالے کپڑے نہ پہننے کی مہم چلا کر عزاداری کے خلاف ہر قسم کے پروپیگنڈے کئے لیکن ان کے پروپیگنڈوں کے برعکس ایران اور دیگر ممالک میں پچھلے سالوں کے مقابلے میں عزاداری امسال زیادہ پرجوش اور شاندار طریقے سے برپا ہوئی
انہوں نے کہا کہ ایران کے عوام کو استکبار کے خلاف جنگ کا اعزاز کا حاصل ہے اور وہ سال بہ سال اس سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں جو کہ فخر کا باعث ہے۔
نماز جمعہ تہران کے خطیب نے مدافعین حرم یاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حرم کے محافظوں اور ہمارے معزز شہید جنرل حاج قاسم سلیمانی نے داعش کی تشکیل اور مزارات کو مسمار کرنے کے منصوبوں کا مقابلہ کررے ہوئے اہم ترین عالمی سازش کو ناکام بنا دیا۔ ان عزیز شہداء نے عالمی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے جد وجہد کی اور اس فتنے کو جو پوری دنیا میں عدم تحفظ پیدا کرنے کے لیے مٹھی بھر وحشیوں کو مسلح کوشش میں تھا، دبا دیا۔ مدافعین حرم نے ایران کو تحفظ فراہم کیا اور مزارات کی حفاظت کی اور پوری دنیا حتیٰ کہ داعش کے تخلیق کاروں کو بھی اس فتنے سے نجات دلائی۔
امام جمعہ تہران نے آخر میں جامعاتی جہاد اور یوم صحافت کی مناسبت سے مبارکباد پیش کی۔
خطیب نماز جمعہ تہران نے کہا کہ قرآن کریم کی توہین کوئی نئی بات نہیں ہے اور دنیائے کفر ایک طویل عرصے سے قرآن کے خلاف صف آراء ہے۔ گذشتہ چند سو سالوں میں مغربی دنیا کی تمام سرگرمیاں معنونیت اور دین کے خلاف رہی ہیں۔ امام خمینی رح نے شیطانی آیات نامی کتاب کے بارے میں فرمایا: “ہمیں دیکھنا ہے کہ اسلامی حکومتیں اس عظیم آفت سے کس طرح نمٹتی ہیں۔ اسلام کے آغاز سے ہی مسلمانوں کے مقدسات کی توہین کا یہ عمل جاری ہے۔ اگر ہم اس معاملے میں غفلت برتنے لگے تو یہ تو آغاز کار ہے جب کہ یورپی استعمار نے آستین کے ان سانپوں کو بہت پہلے سے پال رکھا ہے۔
حجت الاسلام صدیقی نے مزید کہا کہ امام راحلؒ نے اس کتاب کے مصنف کو مھدور الدم قرار دے کر ایک طوفان اٹھایا اور غیرت مندوں کو جوش دلایا۔ آخر کار وہ خبیث آدمی سکون سے نہیں جی سکا اور سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود اسے تھپڑ مارا گیا اور اس دنیا میں اس کا جہنم شروع ہو گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ قرآن کریم کی توہین کا ارتکاب امریکہ، برطانیہ، ہالینڈ، بیلجیئم اور جرمنی میں کیا گیا اور حال ہی میں سویڈن میں بھی اس کا اعادہ کیا گیا ہے اور بعض جاہل اور تنخواہ دار لوگ مغربی حکومتوں کو اس بھیانک جرم سے بری کرنے کے لئے کہتے ہیں کہ یہ انتہا پسند ہیں جو قرآن کریم کی توہین کر رہے ہیں اور اس کا حکومتوں سے کوئی تعلق نہیں ہے