[]
اسلام آباد: پاکستان کی ٹیلی کمیونیکیشن اتھاریٹی نے لیگل فون انٹرسیپشن سسٹم انسٹال کیا ہے اور یہ سسٹم حکومت اور اس کی ایجنسیوں کے پاس ہے۔
ملک کی ٹیلی کام اتھاریٹی کے سربراہ نے اسلام آباد کی عدالت سے یہ بات کہی۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھاریٹی (پی ٹی اے) کے سربراہ میجر جنرل حفیظ الرحمن نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمعرات کے دن ایک کیس کی سماعت کے دوران یہ بات کہی۔ اخبار ڈان نے یہ اطلاع دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بنچ کے جسٹس بابر ستار نے پوچھا تھا کہ آیا ٹیلی فون کالس کی قانونی ِخفیہ سماعت کا کوئی میکانزم (طریقہ کار) ہے۔ میجر جنرل حفیظ الرحمن نے بتایا کہ ٹیلی کام اتھاریٹی نے ایک سسٹم انسٹال کیا ہے لیکن یہ سسٹم وفاقی حکومت اور اس کی ایجنسیوں کے ہاتھوں میں ہے۔
انہوں نے عدالت سے کہا کہ فون ہیکنگ اتنی آسان ہوگئی ہے کہ آپ اپنا موبائل فون کہیں چھوڑکر واش روم جائیں اور میں آپ کی واپسی سے قبل اسے کنیکٹ اور ہیک کرسکتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فرم این ایس او گروپ کا تیار کردہ پیگاسس اسپائی ویئر ایک منٹ میں فون کو ہیک کرسکتا ہے۔
یہ پوچھنے پر کہ آیا آڈیو ریکارڈنگ یا فون ٹیاپنگ قانوناً ہورہی ہے‘ ٹیلی کام اتھاریٹی کے وکیل نے جواب دیا کہ قانونی خفیہ سماعت سیلولر سرویسس سے متعلق نہیں ہے کیونکہ یہ پی ٹی اے‘ حکومت اور متعلقہ ایجنسیوں کے ہاتھو ں میں ہے۔
عدالت نے یہ بھی پوچھا کہ آیا ٹیلی کام آپریٹرس کسی فرد کی نجی جانکاری حکومت کی اجازت کے بغیر کسی ایجنسی کو دے سکتے ہیں۔ پی ٹی اے کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ ٹیلی کام ریگولیٹر پرائیویسی کی خلاف ورزی پر ایسی سیلولر کمپنیوں کے خلاف کارروائی کرسکتا ہے۔
عدالت‘ سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کے بیٹے میاں نجم الثاقب اور جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان کی بیگم بشریٰ بی بی کی درخواستوں پر کیس کی سماعت کررہی تھی۔ دونوں نے شکایت کی تھی کہ ان کی آڈیو بات چیت کا افشاء کیا گیا۔