[]
اس دوران ادھو ٹھاکرے نے شہریت (ترمیمی) ایکٹ کے نافذ کیے جانے کوانتخابی چال قرار دیا۔ ٹھاکرے نے کہا کہ ’’ہندو، سکھ، پارسی اور دیگر (پڑوسی ممالک سے) ہندوستان آنے کا خیرمقدم کرتے ہیں، لیکن اس قانون کے نوٹیفکیشن کا وقت شکوک و شبہات کو جنم دیتا ہے کیونکہ انتخابی شیڈول کا اعلان جلد ہونے والا ہے۔‘‘ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ ’’آنے والے انتخابات میں ایک طرف بی جے پی ہے، جو مذاہب کی بنیاد پر لوگوں میں دشمنی پیدا کر رہی ہے اور آئین کو بدلنا چاہتی ہے اور دوسری طرف ’انڈیا‘ہے جو دیش بھکتوں کا اتحاد ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’یہ الیکشن دیش بھکتوں اور دیش میں نفرت پھیلانے والوں کے درمیان ہوگا۔‘‘