باپ کا لڑکے سے خلع کا مطالبہ کرنا

[]

سوال:قضاۃ آفس سے ایک لیٹر اور خلع کا پیپر لڑکی کے طرف سے لڑکے کو جو باہر رہتا ہے، بھیجا گیا، وہ کئی مہینوں تک لڑکی کو فون کرتا رہا اور بولا کہ میں نہیں چھوڑنا چاہتا ہوں؛

لیکن میرے والد بہت زبردستی کر رہے ہیں، میں خلع کو دستخط کر کے بھیجنے کے لئے ان کی زبردستی میں یہ دستخط کر رہا ہوں،

یہ دستخط شدہ پیپر درمیان میں ایک نیک شخص روک کر والد کو طلب کر کے معاملہ کو حل کرنے اور دونوں میاں بیوی اور دونوں خاندانوں کو ملانے کی کوشش کر رہا ہے۔

(۱)کیا یہ دونوں لڑکا ولڑکی کو ملانے کی کوشش صحیح ہے اور دونوں مل کر رہ سکتے ہیں، کیوں کہ خلع کے پیپرس لڑکی کو نہیں ملے

(۲) کیا خلع واقع ہو گیا، لڑکے نے لڑکی کو اب تک فون یا کسی اور طرح سے اطلاع نہیں کی (قدرت ، ملک پیٹ)

جواب: اولاً تو اس کے والد کا یہ مطالبہ درست نہیں ہے، باپ اولاد سے اپنا حق جیسے نفقہ وغیرہ کا مطالبہ کر سکتا ہے اور اولاد پر اس کا پورا کرنا واجب ہے؛

لیکن وہ اولاد سے ایسی چیز کا مطالبہ نہیں کر سکتا، جو اس کے حق میں شامل نہیں ہو اور جس سے دوسرے کی حق تلفی ہوتی ہو یا جو باعث گناہ ہو، بلا وجہ طلاق عورت کے حق میں ظلم ہے اور طلاق دینے والے کے حق میں گناہ، اور ظلم اور گناہ میں اطاعت جائز نہیں ہے؛

اس لئے اولاد کو والد کی یہ بات نہیں ماننی چاہئے، سوائے اس کے کہ اس مطالبے کے لئے کوئی شرعی سبب موجود ہو، حضرت حسن بصری نے ایک شخص کے سوال پر کہا کہ ماں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم ضرور دیا گیا ہے؛

لیکن بیوی کو طلاق دے دینا ماں کے ساتھ حسن سلوک میں داخل نہیں ہے، إن طلاق إمرأتک لیس من برّ امک في شئی (المصنف لابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: ۱۹۰۶۱)

اب یہ بات کہ خلع کے پیپر پر دستخط کے بعد دونوں کو ملانے کی کوشش جائز ہے یا نہیں؟ اور خلع ہوگیا یا نہیں ہوا؟ تو یہ خلع نامہ میں لکھی ہوئی تحریر پر موقوف ہے،

اگر بیوی کو مخاطب کر کے لکھا گیا کہ ’’ جب یہ تحریر تم کو پہنچے گی تو تم پر طلاق واقع ہو جائے گی‘‘ اور اس کی بیوی تک تحریر پہنچنے نہیں دی گئی، اور اس سے پہلے ہی یہ تحریر ضائع کر دی گئی تو اس پر طلاق واقع نہیں ہوگی؛

کیوں کہ یہ طلاق تحریر کے پہنچنے سے مشروط تھی، اور مشروط طلاق اسی وقت واقع ہوتی ہے جب کہ شرط پائی جائے، اور اگر کسی شرط کے بغیر دستخط کر دیا تو چاہے بیوی تک تحریر نہیں پہنچی ہو، طلاق واقع ہو جائے گی؛

البتہ اگر ایک یا دو طلاق دی تھی تو دوبارہ نکاح کی گنجائش ہے اور اگر تین طلاق دے دی تھی تو اب دوبار ہ نکاح کی گنجائش نہیں ہے، اب وہ مکمل طور پر اپنے شوہر کے لئے حرام ہوگی؛

لہٰذا اگر طلاق نہیں پڑی ہو تو ضرور دونوں کو ملانے اور اختلاف کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہئے، اور اگر طلاق پڑ گئی ؛ لیکن نکاح کی گنجائش ہو تب بھی کوشش کرنی چاہئے کہ تجدید نکاح ہو جائے، اور اگر خلع نامہ میں ایسی تحریر لکھی گئی کہ دوبارہ نکاح کی گنجائش نہیں ہے تو ظاہر ہے کہ دونوں کو ملانے کی کوشش جائز نہیںہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *