[]
واضح رہے کہ شیو سینا (شندے) بی جے پی کے دباؤ سسٹم سے پہلے ہی سے واقف ہے، اسی لیے امیت شاہ کے ممبئی پہنچنے سے ایک دن قبل شندے گروپ کے لیڈر اور وزیر شمبھوراج دیسائی نے اعلان کر دیا تھا کہ 2019 کی لوک سبھا میں شیوسینا نے 22 سیٹوں پر الیکشن لڑا تھا، اس بار بھی شندے گروپ کی شیوسینا کو 22 سیٹیں چاہیے۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور شیوسینا (اُدھو ٹھاکرے کی قیادت میں) نے مل کر الیکشن لڑا تھا۔ لیکن آج شیوسینا 2 حصوں میں تقسیم ہے اور شندے گروپ کی شیوسینا بی جے پی کے ساتھ اقتدار میں ہے۔ یہاں اجیت پوار گروپ کے لیڈر چھگن بھجبل نے بھی بی جے پی پر دباؤ ڈالا ہے اور کہا ہے کہ این سی پی کو بھی شیوسینا کے برابر سیٹیں چاہیے۔ این سی پی بھی 18 لوک سبھا سیٹوں پر الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہی ہے۔
ان سب کے درمیان بی جے پی کی حکمت عملی یہ ہے کہ بھلے ہی شندے اور اجیت پوار ناخوش ہوں مگر اس بار مہاراشٹر میں بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ کی تعداد 30 سے زائد ہونی چاہیے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے بی جے پی شندے اور اجیت پوار دونوں پر زبردست دباؤ ڈال رہی ہے۔