[]
مہر خبررساں ایجنسی نے فلسطینی شہاب خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے لبنان میں حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کے نام ایک خط ارسال کیا ہے جس میں لبنان کے عین الحلوہ فلسطینی کیمپ کی صورتحال کی وضاحت کی گئی ہے۔
اسماعیل ہنیہ کے سید حسن نصر اللہ کے نام خط میں کہا گیا ہے: ’’عین الحلوہ کیمپ میں اس وقت جو افسوس ناک واقعات رونما ہورہے ہیں ان کے نتیجے میں متعدد فلسطینی بچے جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔‘‘ اس کے علاوہ، بہت سے خاندان بے گھر ہو گئے ہیں۔”
خط میں حماس کے سیاسی دفتر کے سربراہ نے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل سے فلسطینی کیمپ میں حالات کو پرامن رکھنے کے لئے کوشش کی درخواست کرتے ہوئے کہا: “میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ عین حلوہ کیمپ میں جاری تنازعات کو روکنے کی کوشش کریں اور امن صورتحال کو بحال کرائیں۔ اور اس بات پر زور دیتا ہوں کہ تحریک حماس بھی اس کیمپ میں سلامتی اور استحکام کا خیال رکھتی ہے اور یہ کیمپ فلسطین میں واپسی کا منظر بنا رہے گا اور فلسطینی ہتھیار صرف صہیونی دشمن کے خلاف استعمال ہوں گے۔
ہنیہ نے فلسطینی حکام بالخصوص فلسطینی جوائنٹ ایکشن کمیشن کے فیصلوں کا احترام کرنے اور ہتھیاروں کے استعمال نہ کرنے، حتمی جنگ بندی اور باغیوں کی پسپائی کے حوالے سے متعلقہ لبنانی حکام کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کی ضرورت کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا: “سڑکوں میں عسکریت پسندوں کی موجودگی تحقیقاتی کمیٹی کے لیے ایک موقع ہے کہ وہ ان جرائم کی تحقیقات کرے جو کچھ متعلقہ حکام کے تعاون سے کیے گئے ہیں۔”
اگرچہ جنوبی لبنان میں فلسطینی پناہ گزین کیمپ میں جھڑپوں کے آغاز کو چند دن گزر چکے ہیں لیکن تجزیہ کار اب بھی اس بغاوت کی جہت کی چھان بین کر رہے ہیں کہ متحارب گروہ مقبوضہ علاقوں کی کشیدہ صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے رائے عامہ کو اپنے حق میں کرنے اور مزاحمتی گروہوں کو آپس میں لڑانے کا ہدف حاصل کر سکیں۔
فلسطینی گروہوں کے درمیان اندرونی دشمنی میں شدت عصبہ الانصار اور الشباب المسلم کے ارکان محمود خلیل اور عبد فرہود کے قتل اور الفتح کے ایک اعلیٰ عہدیدار ابو اشرف العروشی کے قتل کا باعث بنی ہے۔ لبنان میں عین الحلوہ میں فلسطینی شامی پناہ گزین کیمپ میں اس واقعے کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے ایک بیان جاری کیا جس میں اپنے سینئر اہلکار کے قتل کی مذمت کی گئی اور خبر دار کیا گیا کہ دہشت گردوں نے تمام ’سرخ لکیریں‘ عبور کر لی ہیں۔
متحارب گروپوں کے درمیان مسلح تصادم پھیل جانے کے سبب لبنانی فوج نے براہ راست مداخلت کی تاکہ حالات کو کنٹرول میں لے کر جنگ بندی کا اعلان کیا جائے۔
المیادین نے مقامی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ تشدد کی سطح میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے 60 فیصد رہائشیوں نے کیمپ چھوڑ دیا ہے۔ اس کے علاوہ، اقوام متحدہ کی افواج نے عین حلوہ کیمپ کے 50,000 بے گھر افراد کو امداد فراہم کرنے کے لیے آپریشن کو عارضی طور پر معطل کر دیا۔
عین الحلوہ کیمپ لبنان میں فلسطینی پناہ گزینوں کے اجتماع کی سب سے بڑی جگہ ہے۔ یہ فلسطینی علاقہ ساحلی شہر صیدا کے قریب واقع ہے۔ عین حلوہ کا قیام 1948 کا ہے۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے مطابق عین الحلوہ میں موجود فلسطینیوں کی تعداد 54000 سے 70,000 ہے لیکن 2011 میں شام کا اندرونی بحران شروع ہونے کے بعد اس کیمپ میں پناہ گزینوں کی تعداد بڑھ کر 120,000 ہو گئی ہے۔ اس مسئلے کی وجہ سے عین حلوہ اسلام پسند، سلفی، قوم پرست اور فتح تحریکوں سے متعلق ہر قسم کے عناصر کی موجودگی کی جگہ بن گیا ہے۔ باوجود اس کے کہ یہ کیمپ لبنان میں واقع ہے، فوج نے اس کیمپ میں داخلے پر پابندی لگا دی ہے اور اس کی ذمہ داری فلسطینی گروہوں کو سونپ دی ہے۔