دفعہ370کی تنسیخ کی مذمت اورپاکستانی شہریوں کو مبارکباددینا غلط نہیں:سپریم کورٹ

[]

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کہاہے کہ اب وقت آگیاہے کہ پولیس مشنری کوآزادی تقریرو اظہارکے بارے میں معلومات فراہم کی جائیں اورتعلیم فراہم کی جائے۔

عدالت عظمیٰ نے یہ کہتے ہوئے ایک ماہرتعلیم کے خلاف بمبئی ہائیکورٹ کے ایک حکم کومستردکردیا جس پر الزام تھاکہ اس نے جموں و کشمیر کوخصوصی موقف عطا کرنے والی دستورکی دفعہ370 کی تنسیخ پر تنقیدکی تھی اورپاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر اس ملک کے شہریوں کومبارکباد پیش کی تھی۔

مہاراشٹرا پولیس نے دستورکی دفعہ370کی تنسیخ کی مذمت پرمشتمل واٹس ایپ پیامات روانہ کرنے اورپاکستان کے یوم آزادی کے موقع پراس ملک کے عوام کومبارکباددینے پرتعزیرات ہند کی دفعہ153Aکے تحت کولہاپورکے ہٹکنان گلے پولیس اسٹیشن میں پروفیسر جاویداحمد ہاجام کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کرلی تھی۔

پروفیسرجاوید احمد نے واٹس ایپ پر لکھاتھا’5۔اگست۔ جموں وکشمیرکے لئے یوم سیاہ اور14۔ اگست پاکستان کا پرمسرت یوم آزادی ہے۔‘جسٹس ابھئے اوکااورجسٹس اجل بھویان پر مشتمل بنچ نے کہاکہ اب وقت آگیاہے کہ پولیس مشنری کوآزادی اظہارو تقریر کے تصور سے واقف کرایاجائے اوراس کے بارے میں تعلیم دی جائے۔جس کی ضمانت دستور کی دفعہ19(1)(a) کے تحت دی گئی ہے۔

پولیس کو ہمارے دستور کی جمہوری اقدارسے بھی واقف کرایاجانا چاہئے۔ عدالت عظمیٰ نے کہاکہ اگرکوئی ہندوستانی شہری14۔ اگست کوجو ان کا یوم آزادی ہے، پاکستانی شہریوں کے لئے نیک تمناؤں کا اظہارکرتاہے تو اس میں کوئی غلط بات نہیں۔

ہمارا ملک زائد از75 سال سے ایک جمہوری ملک ہے، ملک کے عوام کوجمہوری اقدار کی اہمیت کے بارے میں جاننے کی ضرورت ہے۔ لہذایہ فیصلہ کرناممکن نہیں کہ صرف الفاظ کی وجہ سے مختلف مذہبی گروپس کے درمیان اختلافات یا دشمنی کے جذبات ابھریں گے یانفرت پیداہوگی۔ عدالت نے کہاکہ صرف چند افراد میں نفرت یابدگمانی پیدا ہونے کے پیش نظرتعزیرات ہند کی دفعہ153Aنافذ کرنا درست نہیں ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *