غزہ میں امداد کے منتظرین پر اسرائیل کاحملہ، 70 افراد شہید

[]

رفح / غزہ۔ 29 / فروری : غزہ سٹی میں امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیل کے حملے کی وجہ کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ بات دواخانہ کے عہدیداروں نے بتائی۔

شفاء ہاسپٹل کے شعبہ نرسنگ کے صدر ڈاکٹر جے شافعی نے بتایا کہ اسرائیل کے آج کئے گئے فضائی حملے میں تقریباً 70 افرادہلاک اور 280 زخمی ہوگئے۔

انہوں نے یہ بات الجزیرہ نٹ ورک کے نمائندہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے بتائی اور کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایسے ہجوم پر حملہ کیا گیا ہے، جو کہ غزہ سٹی میں انسانی بنیادوں پر دی جانے والی امداد کے حصول کے لئے منتظر تھا۔ الجزیرہ کے فوٹیج میں بتایا جارہا ہے کہ کئی لاشیں اور زخمیوں کو شفا ہاسپٹل لایا جارہا ہے۔

ڈاکٹر محمد صلاح نے بتایا کہ دواخانہ میں 90 زخمیوں کو لایا گیا، اِس کے علاوہ 3 لاشیں بھی لائی گئیں ہیں۔ ڈاکٹر محمد صلاح جو الوعدہ ہاسپٹل کے کارگزار ڈائرکٹر ہیں، انہوں نے کہا کہ مہلوکین کی تعداد میں اضافہ کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا کیوں کہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہیں۔

کمال ادوان ہاسپٹل کے ایمبولنس سرویس کے صدر فارس عفان علی نے بتایا کہ کئی لاشیں اور زخمی پڑے ہوئے ہیں کیوں کہ زخمیوں کو منتقل کرنے کے لئے ایمولنس دستیاب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لاشوں اور زخمیوں کو گاڑیوں کے ذریعہ لایا گیا جس کو گدھے کھینچتے ہیں کے ذریعہ لایا گیا۔

دواخانہ کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ یہاں برقی نہیں ہے، جب کہ آپریٹنگ روم بیاٹری پاور سے کام کررہا ہے۔ کارگزار ڈائرکٹر نے کہا کہ لاشوں اور زخمیوں کو منتقل کرنا اور علاج بھی ایک مسئلہ بن گیا ہے۔ اِس دوران غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ فلسطینیوں کے ہجوم پر اسرائیل کے حملہ کی وجہ سے کم از کم 70 افراد شہید ہوگئے۔

وزارت صحت کے ترجمان اشرف الاخضرا نے بتایا کہ آج دن کی اولین ساعتوں میں غزہ سٹی میں کئے گئے حملے میں 280 زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی فوج نے کہا کہ وہ رپورٹس کا جائزہ لے گی۔ یو این آئی کے بموجب اسرائیلی فوج کی جانب سے دیر البلح میں صبح سے گولا باری کا سلسلہ جاری ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج نے اپنی جارحیت کو برقرار رکھتے ہوئے ناصر ہاسپٹل پر شیلنگ کردی جب کہ ایندھن اور طبی سامان کی عدم دستیابی کے سبب شمالی غزہ کا آخری فعال ہاسپٹل بھی بند ہوگیا۔ اس کے علاوہ اسرائیل نے بمباری کے بعد قحط کے ذریعہ بھی فلسطینیوں کی نسل کشی کی سازش جاری رکھی ہوئی ہے۔

ادھر اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ 6 لاکھ فلسطینی قحط کے دہانے پر ہیں، 30 ہزار فلسطینیوں کو شہید کرنے کے بعد اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ کے لوگوں سے نہیں حماس سے لڑ رہا ہے۔ دوسری جانب حماس رہنما اسماعیل ہنیہ کا کہنا ہے اسرائیل سے بات چیت میں نرمی کے ساتھ جنگ کے لیے بھی پوری طرح تیار ہیں۔

شمالی غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں غذائی قلت، طبی سہولیات اور پانی کی کمی سے مرنے والے بچوں کی تعداد 6 ہو گئی ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت سے جہاں لاکھوں افراد بے گھر اور اسپتال غیر فعال ہوچکے ہیں، وہیں علاقے میں اسرائیل کی پابندیوں سے پیدا ہونے والی شدید غذائی قلت سے بڑی تعداد میں بچوں کی اموات کا خدشہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ میں پانی کی کمی خوراک نہ ملنے سے بچے موت کہ منہ میں چلے گئے، اب تک غذائی قلت نے 6 بچے شہید ہوچکے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق غزہ میں ماہر اطفال کا کہنا ہے کہ ماؤں کی صحت پہلے ہی خراب ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے بچوں کو دودھ پلانے سے قاصر ہیں جبکہ بچے ایسا کھانا کھا رہے ہیں جس میں ان کی نشوونما کے لئے ضروری غذائی اجزاء کی کمی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری کے باعث اقوام متحدہ کی ایجنسی نے امدادی سرگرمیاں بند کر دی ہیں جس کے بعد اقوام متحدہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں قحط سے ہزاروں افراد جان سے جاسکتے ہیں۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں خوارک کی عدم فراہمی زندگی اور موت کا مسئلہ بن گیا ہے، بین الاقوامی برادری فوری غزہ میں امداد فراہم کرے۔

رپورٹ کے مطابق امریکہ اور کینیڈا نے طیاروں کے ذریعہ خوراک فراہم کرنے کا اعلان کردیا ہے لیکن اسرائیلی فورسز کی درندگی اب بھی برقرار ہے۔ دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے دوطرفہ تبادلے کا معاہدہ رمضان المبارک سے پہلے ہونے کاامکان ہے، اسرائیلی میڈیا کے مطابق دوطرفہ معاہدے پر دستخط 10 / مارچ سے پہلے ہوجائیں گے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *