[]
پاکستان گزشتہ برس بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قلیل مدتی بیل آؤٹ پیکج کی بدولت ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا تھا، لیکن یہ پروگرام اگلے ماہ ختم ہو رہا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان آئی ایم ایف کو خط لکھ کر آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا مطالبہ کریں گے۔ پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی مل کر حکومت بنانے پر متفق ہو گئیں۔ معاہدے کے مطابق شہباز شریف وزیر اعظم اور آصف علی زرداری صدر کے عہدے کے لیے امیدوار ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف نے خصوصی نشستوں کے حصول کے لیے سنی اتحاد کونسل سے اتحاد کر لیا ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا آئی ایم ایف سے الیکشن آڈٹ کرانے کا مطالبہ
سابق وزیراعظم عمران خان آئی ایم ایف کو خط لکھ کر آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا مطالبہ کریں گے۔ پاکستان گزشتہ برس بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے قلیل مدتی بیل آؤٹ پیکج کی بدولت ڈیفالٹ ہونے سے بچ گیا تھا، لیکن یہ پروگرام اگلے ماہ ختم ہو رہا ہے۔
نئی حکومت کو 350 ارب ڈالر مالیت کی معیشت کو مستحکم رکھنے کے لیے طویل مدتی معاہدے پر بات چیت کرنا ہو گی۔ عمران خان اور ان کی پارٹی کا الزام ہے کہ انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی۔ نتائج کے مطابق انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہیں ملی۔ عمران خان کے حمایت یافتہ امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستیں حاصل کیں، لیکن ان کی حریف جماعتوں کے اتحاد کے پاس زیادہ نشستیں ہیں اور وہ اگلی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔
عمران خان کے وکیل علی ظفر نے جیل کے باہر صحافیوں کو بتایا، ’’عمران خان کے خط میں ہم واضح طور پر کہیں گے کہ اگر آئی ایم ایف پاکستان سے بات کرنا چاہتا ہے تو انہیں (انتخابات کے) آزادانہ آڈٹ کی شرائط رکھنی چاہییں۔‘‘ پاکستان کا الیکشن کمیشن بڑے پیمانے پر دھاندلی کی تردید کرتا ہے اور بے ضابطگیوں کا الزام لگانے والے مختلف درخواست دہندگان کی شکایات کی سماعت کر رہا ہے۔
علی ظفر نے کہا کہ آئی ایم ایف اور یورپی یونین جیسے بین الاقوامی بلاک صرف اس شرط پر مالی امداد دے سکتے ہیں کہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات سمیت اچھی حکمرانی اور جمہوریت ہو۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ سال سیاسی جماعتوں سے ملاقات کی تھی تاکہ بیل آؤٹ پروگرام کے تحت اہم مقاصد اور پالیسیوں کی حمایت کی یقین دہانی کرائی جا سکے۔
عمران خان کو رہا کر کے ملک کی قیادت کا حق دیا جائے، بیرسٹر گوہرخان
عمران خان کے قید میں 200 دن مکمل ہونے پر تحریک انصاف کے عبوری چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ایکس پر اپنے پیغام میں مطالبہ کیا ہے کہ جماعت کے بانی چیئرمین کو رہا کر کے انہیں ’ملک و ملت کی قیادت کا حق دیا جائے اور عوام کے ووٹ کو اس کی حرمت لوٹائی‘ جائے۔ بیرسٹر گوہر خان نے الزام عائد کیا کہ ’مرکز، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عوامی مینڈیٹ پر ڈاکہ‘ ڈالا جا رہا ہے جسے قبول نہیں کیا جائے گا۔
عمران خان کے خلاف مقدمات اور جماعت سے روا رکھے گئے سلوک کا ذکر کرنے کے بعد انہوں نے لکھا، ’’ریاستیں مقبول عوامی قائدین کو انتقام کی سولی پر چڑھا کر نہیں، ان کے حد درجہ احترام سے اہلِ عالم کی نگاہوں میں مقام پاتی ہیں۔ عمران خان سے روا رکھا جانے والا ظلم ریاست کے دامن پر ایک سیاہ داغ ہے جسے آج دور نہ کیا گیا تو کبھی نہ مٹایا جا سکے گا!‘‘ دریں اثنا اڈیالہ جیل کے باہر مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنماؤں نے الزام عائد کیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود انہیں عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
امریکہ کا پاکستان سے انٹرنیٹ کی بندش اور سوشل میڈیا پر پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ
امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش، جس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندیاں بھی شامل ہیں، کی مذمت کرتے ہوئے پاکستانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی پابندیاں ختم کرے۔ انٹرنیٹ مانیٹرنگ کرنے والے اداروں نے پاکستان میں انتخابی بے ضابطگیوں کے دعووں اور احتجاج کے بعد انٹرنیٹ کی بندش اور پابندیوں کی نشاندہی کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا، ’’ہمیں پاکستان میں اظہار رائے اور وابستگی کی آزادی پر پابندیوں کی ہر رپورٹ پر تشویش ہے۔ ان میں حکومت کی جانب سے عائد کردہ جزوی یا مکمل انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔‘‘ میتھیو ملر نے کہا کہ واشنگٹن نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اظہار رائے کی آزادی کا احترام کرے اور ٹوئٹر (ایکس) سمیت سبھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی بحال کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے خدشات سے پاکستان کو سرکاری سطح پر آگاہ کر دیا گیا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے منگل کو رات گئے وفاقی دارالحکومت میں زرداری ہاؤس میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سازی کے لیے پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں ’’ہمارے پاس اراکین کی ضروری تعداد موجود ہے اور ہم وفاق میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو وزیر اعظم کے عہدے کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے جبکہ صدر کے لیے دونوں جماعتوں کی جانب سے مشترکہ امیدوار آصف علی زرداری ہوں گے۔
پریس کانفرنس میں پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف سمیت متعدد اہم رہنما موجود تھے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اب دونوں جماعتیں مل کر پاکستان کو بحران سے نکالنے جا رہی ہیں، ’’ہم مل کر مسائل کا مقابلہ کریں گے اور ہماری پوری کوشش ہو گی کہ عوام کی ہم سے جو امیدیں ہیں، ہم ان کے مطابق کارکردگی دکھا سکیں۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;