’مرکزی حکومت کسانوں کے مسائل پر پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرے‘، کانگریس کا مطالبہ

[]

کانگریس لیڈر سکھپال سنگھ کھیرا نے سوال اٹھایا کہ کیا پولیس کا یہ کام ہے کہ وہ کسان مورچہ کے اندر گھس کر ٹریکٹر ٹرالی کو توڑ دے، مورچہ کے جھنڈوں کو پھاڑ دے اور اسے پیر سے کچل دے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

نئی دہلی: کسان تحریک کی حمایت کرتے ہوئے کانگریس نے مرکزی حکومت سے کسانوں کے مسائل پر بحث کے لیے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کسان کانگریس کے سربراہ سکھپال سنگھ کھیرا نے پنجاب حکومت سے بھی کسانوں کے ایشوز پر بحث اور تبادلہ خیال کے لیے پنجاب اسمبلی کا خصوصی اجلاس فوراً طلب کرنے کی گزارش کی ہے۔

جمعرات کو نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقد پریس کانفرنس کے دوران سکھپال سنگھ کھیرا نے کسان تحریک سے متعلق پارٹی کے نظریہ کو سامنے رکھا۔ انھوں نے کسان تحریک کے دوران نوجوان کی گولی لگنے سے ہوئی موت اور سینکڑوں کسانوں کے زخمی ہونے پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ’’مودی حکومت کسانوں پر گولی چلوا کر جلیاں والا باغ قتل عام کی یاد دلا رہی ہے۔ ہریانہ کی کھٹر حکومت اور مرکز کی مودی حکومت کی طرف سے جھوٹی باتیں پیش کی جا رہی ہیں۔ ہریانہ کی بی جے پی حکومت سچ چھپا رہی ہے اور کسانوں پر غلط الزام لگا رہی ہے۔‘‘

سکھپال سنگھ کھیرا کا کہنا ہے کہ ’’کسان تحریک سے جڑے ایک نوجوان شبھکرن سنگھ کا کل گولی مار کر قتل کر دیا گیا، لیکن ہریانہ حکومت یہ ماننے کو تیار نہیں ہے۔ تحریک سے جڑے 200 سے زائد کسان زخمی ہیں۔ ایک طرف حکومت کسانوں کو ملنے بلا رہی ہے۔ دوسری طرف کسانوں پر پولیس طاقت کا استعمال کر رہی ہے اور آنسو گیس کے گولے برسا رہی ہے۔ آخر کسانوں کا قصور کیا ہے۔ کیا وہ اپنے حق کی بات نہیں کر سکتے۔ کسان سبز انقلاب اور سفید انقلاب لے کر آئے، جس کے بعد حکومت کہتی ہے کہ ہندوستان ترقی یافتہ ہو رہا ہے۔ شاہراہ اور بڑے بڑے مال بنا دینے سے ملک ترقی یافتہ نہیں ہو سکتا، کیونکہ جب تک کسانوں کو انصاف نہیں ملے گا، ملک ترقی نہیں کرے گا۔‘‘

کھیرا نے کسانوں کے خلاف کی جا رہی پولیس کارروائی پر حملہ کرتے ہوئے کچھ تلخ سوالات بھی اٹھائے۔ انھوں نے پوچھا کہ ’’کیا پولیس کا یہ کام ہے کہ وہ کسان مورچہ کے اندر گھس کر ٹریکٹر ٹرالی کو توڑ دے۔ مورچہ کے جھنڈوں کو پھاڑ دے اور اسے پیر سے کچل دے۔ یہ ڈیوٹی نہیں، کسانوں پر ظلم ہے۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ ’’کسانوں کو اندیشہ ہے کہ پولیس ایکشن کے سبب پنجاب کا ایک نوجوان غائب ہے اور کچھ کسانوں کو بوریوں میں بھر کر لے جایا گیا ہے۔ کسانوں کے خلاف نفرت پھیلانے والے سوشل میڈیا ہینڈل پر کوئی ایکشن نہیں ہو رہا۔ لیکن کسان لیڈروں اور تحریک کی بات کرنے والے لوگوں کے ٹوئٹر ہینڈل معطل ہو رہے ہیں۔ مودی حکومت نے اپنے منشور میں کہا تھا کہ ہم سوامی ناتھن کمیٹی کے مطابق کسانوں کو ایم ایس پی کا فائدہ دیں گے، لیکن اب وہ کسانوں سے وعدہ خلافی کر رہی ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر سکھپال سنگھ کھیرا نے کسانوں پر ہو رہے مظالم کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہریانہ کی پولیس پنجاب کی سرحد پر موجود کسانوں کے اوپر آنسو گیس چھوڑ رہی ہے، کسانوں پر ربر کی گولیوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ گولی لگنے سے شبھکرن کی موت ہو گئی۔ لیکن پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ وزیر اعلیٰ بھگونت مان کہہ رہے ہیں کہ پوسٹ مارٹم ہوگا اس کے بعد ایف آئی آر درج کی جائے گی۔ جب پولیس کو پتہ ہے کہ شبھکرن کی موت گولی لگنے سے ہوئی ہے تو ایف آئی آر درج کی جائے۔ ایسا صاف نظر آ رہا ہے کہ کسانوں کی آواز دبانے کے لیے بھگونت مان اور منوہر لال کھٹر کا ایک مشترکہ آپریشن چل رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


;



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *