[]
حیدرآباد _ 15 فروری ( اردولیکس) تلنگانہ ہائی کورٹ نے کریم نگر کے ایک سیشن جج کے بیٹے کے خلاف دست درازی کا مقدمہ درج نہ کرنے پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ہائی کورٹ نے محکمہ پولیس سے سوال کیا کہ ایک خاتون کو 5 گھنٹے تک پولیس اسٹیشن میں روک کر رکھا گیا ۔ کیا یہ کوئی تفریحی مقام ہے؟ پولیس اسٹیشن میں ایک خاتون کو صبح 11 بجے سے شام 4 بجے تک رو کے رکھنے پر عدالت نے برہمی ظاہر کی۔ پولیس کی جانب سے یہ کہے جانے پر کہ تحریری شکایت پیش نہیں کی گئی اس وجہ سے کیس درج نہیں کیا گیا، عدالت نے سرکاری وکیل پر کافی برہمی کا اظہار کیا۔ کریم نگر میں ایک حج کے بیٹے وکاس کے خلاف پولیس کی جانب سے شکایت درج نہ کئے جانے پر خاتون عدالت سے رجوع ہوئی۔
ہائی کورٹ کے چیف جسٹس آلوک ارادھے اور جسٹس بے انیل کمار پر مشتمل بنچ نے درخواست کی سماعت کرتے ہوئے پولیس سے سوال کیا کہ کیا آپ نے پولیس اسٹیشن کو ایک تفریح گاہ سمجھا ہے؟ کوئی بھی شکایت درج کرانے کے کے لئے ہی پولیس اسٹیشن آتا ہے، تفریح کے لئے نہیں۔ اگر حج کے بیٹے کے خلاف شکایت کی جائے تو کیا آپ درج نہیں کریں گے؟ کیا آپ نہیں جانتے کہ ملک میں کسی کے خلاف بھی شکایت کرنے پر اسے درج کیا جانا چاہیے۔
ہائی کورٹ کی بنچ نے سوال کیا کہ جب ایک خاتون نے پولیس اسٹیشن پہنچ کر حج کے بیٹے کے خلاف سنگین الزامات عائد کئے تو آپ نے کیس کیوں درج نہیں کیا ؟ عدالت نے کریم نگر2 ٹاون ایس ایچ او کو ہدایت دی کہ وہ جمعہ کو عدالت میں حاضر ہوتے ہوئے اس معاملہ پر وضاحت پیش کرے کریم نگر ضلع کی رہنے والی ونگا رمیا نامی خاتون کا آفس سب آرڈینیٹ کی حیثیت سے تقرر ہوا تھا تاہم سیشن جج کے بیٹے کے خلاف خاتون نے غلط رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اعلی عہدیداروں سے شکایت کی تاہم خاتون کو تعلیمی قابلیت کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرنے کے الزام میں ملازمت سے نکال دیا گیا۔ اس معاملہ کو خاتون نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ عدالت نے ایس ایچ او کو ہدایت دی کہ وہ سیشن جج کے بیٹے کے خلاف ایف آئی آر درج کرے۔ خاتون کا الزام ہے کہ آفس سب آرڈینیٹ کی حیثیت سے حج کے مکان میں کام کرنے کے دوران ان کے بیٹے نے غلط حرکات کی۔
اس کیس کی سماعت 16 فروری تک ملتوی کردی۔اور کریم نگر 2 ٹاون پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو ہدایت دی کہ وہ جمعہ کی سماعت میں حاضر ہوں۔بصورت دیگر ان کے خلاف قابل ضمانت وارنٹ جاری کیا جائے گا