[]
نئی دہلی: اتر پردیش، بہار اور آندھرا پردیش سے سال 2016 اور 2022 کے درمیان سب سے زیادہ بچوں کی اسمگلنگ ہوئی ہے، جبکہ دہلی میں بچوں کی اسمگلنگ میں کورونا وبا کے بعد 68 فیصد کا زبردست اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
یہ معلومات ملک میں بچوں کی اسمگلنگ کے حوالے سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہیں۔ یہ رپورٹ نوبل امن انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی کی تنظیم کیلاش ستیارتھی چلڈرن فاؤنڈیشن (کے ایس سی ایف) نے گیمز 24×7′ کے ساتھ مشترکہ طورپر اتوار کوجاری کی۔
یہ رپورٹ ’چائلڈ ٹریفکنگ ان انڈیا: ان سائٹس فرام سچوئیشن ڈاٹا انالیسس اینڈ دی نیڈ فار ٹیک- ڈریوین انٹر وینشن اسٹریٹجی‘ کی طرف سے آج انسانی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی۔
ملک میں 2016 اور 2022 کے درمیان 21 ریاستوں اور 262 اضلاع میں کے ایس سی ایف اور اس کی ایسوسی ایٹ تنظیموں کے ذریعے جمع کیے گئے ڈیٹا کا تجزیہ کرکے یہ رپورٹ تیار کی گئی ہے۔
چائلڈ لیبر کا شکار ہونے والے بچوں کی حالت پر روشنی ڈالتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 13 سے 18 سال کی عمر کے بچے زیادہ تر دکانوں، ڈھابوں اور صنعتوں میں کام کرتے ہیں لیکن کاسمیٹکس ایک ایسی صنعت ہے جس میں پانچ سے آٹھ سال تک کے بہت چھوٹی عمر کے بچوں سے بھی کام لیاجاتا ہے۔
بچائے گئے 80 فیصد بچوں کی عمریں 13 سے 18 سال کے درمیان تھیں۔ اس کے علاوہ، 13 فیصد بچوں کی عمریں نو سے بارہ سال کے درمیان تھیں، جب کہ پانچ فیصد نو سال سے بھی کم عمر کے تھے۔
سال 2016 اور 2022 کے درمیان 18 سال سے کم عمر کے 13549 بچوں کو چائلڈ لیبر اور بچوں کی اسمگلنگ سے آزاد کرایا گیا۔
بچہ مزدوروں کا سب سے بڑا حصہ ہوٹلوں اور ڈھابوں میں اپنا بچپن کھو رہا ہے جہاں 15.6 فیصد بچے کام کر رہے ہیں۔ اس کے بعد 13 فیصد بچے آٹوموبائل اور ٹرانسپورٹ انڈسٹری میں اور 11.18 فیصد بچے ٹیکسٹائل اور ریٹیل کی دکانوں میں کام کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق کورونا وبا کے بعد ملک کی ہر ریاست میں بچوں کی اسمگلنگ میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ سب سے بری حالت اتر پردیش کی ہے۔
یہاں کورونا سے پہلے 2016 سے 2019 کے درمیان سالانہ اوسطاً 267 بچوں کی اسمگلنگ ہوتی تھی جو کہ وبائی امراض کے بعد 2021-22 میں 1214 تک پہنچ گئی۔ وبا کے بعد کرناٹک میں بچوں کی اسمگلنگ کے معاملات میں براہ راست 18 گنا اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مرکزی، ریاستی حکومتوں اور ریلوے پروٹیکشن فورس (آرپی ایف) اور بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) جیسے قانون نافذ کرنے والے ادارے کی جانب سے فوری کارروائیوں سے بچوں کی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کو پکڑنے میں مدد ملی ہے۔
نیز، اس سے بچوں کی ٹریفکنگ کے خلاف آگاہی پھیلانے میں بھی مدد ملی ہے، جس سے بہت سے بچوں کو اسمگلنگ کا شکار بننے سے بچایا جاسکا ہے اور اس کی وجہ سے درج معاملات کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔