[]
پٹنہ: بہارمیں چیف منسٹر نتیش کمار کی این ڈی اے حکومت نے پیر کے دن ریاستی اسمبلی میں اعتماد کا ووٹ جیت لیا۔ 129 ارکان ِ اسمبلی نے تحریک ِ اعتماد کی تائید میں ووٹ ڈالا جبکہ غیر این ڈی اے تمام ارکان نے واک آؤٹ کردیا۔
129 ارکان ِ اسمبلی نے تحریک کے حق میں ووٹ دیا لیکن نتیش کمار نے نشست سے اٹھ کر یہ کہا کہ ڈپٹی اسپیکر مہیشور ہزاری کا ووٹ بھی شمار کیا جائے جو جنتادل یو سے تعلق رکھتے ہیں۔
عام طورپر کرسی صدارت پر موجود شخص ووٹنگ میں حصہ نہیں لیتا تاآنکہ تحریک کی تائید میں اور مخالفت میں برابر ووٹ نہ آجائیں۔ جنتادل یو‘ بی جے پی اور سابق چیف منسٹر جیتن رام مانجھی کی ایچ اے ایم اور ایک آزاد رکن ِ اسمبلی پر مشتمل این ڈی اے کی مجموعی طاقت 243 رکنی اسمبلی میں 128 ہے تاہم اسے اس وقت تقویت ملی جب آر جے ڈی کے 3 ارکان اسمبلی پرہلاد یادو‘ چیتن آنند اور نیلم دیوی برسراقتدار خیمہ میں چلے آئے۔
اس پر بی جے پی ارکان ِ اسمبلی نے جئے سری رام کے نعرے لگائے۔ چیف منسٹرنے تقریباً 30منٹ خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے سابقہ حلیفوں آر جے ڈی اور کانگریس کے علاوہ اپوزیشن انڈیا بلاک پر تنقید کی۔ آر جے ڈی کے تیجسوی یادو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو مہاگٹھ بندھن حکومت میں ان کے نائب تھے‘ نتیش کمار نے کہا کہ تمہارے باپ کے راج میں بہار کی کیا حالت تھی۔ سڑکیں نہیں تھیں۔ لوگ سورج ڈھلنے کے بعد باہر نکلنے سے ڈرتے تھے۔
ہم نے 2005 میں اقتدار میں آنے کے بعد اسے ٹھیک کردیا۔ تیجسوی یادونے طنز کیا کہ اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ نتیش کمار پھر پلٹی نہیں ماریں گے۔ نتیش کمار نے تیجسوی یادو کے اس دعویٰ پر جم کر تنقید کی کہ ریاست میں آر جے ڈی کی وجہ سے بڑے پیمانہ پر ٹیچروں کی بھرتی ہوئی۔
نتیش کمار نے کہا کہ تمہاری آر جے ڈی نے اپنے اقتدار میں مالی بے قاعدگیاں کیں۔ محکمہ تعلیم میں سارا اچھا کام اُس وقت ہوا جب یہ محکمہ میری پارٹی کی حکومت کے پاس تھا۔ جنتادل یو سربراہ نے آر جے ڈی کے مسلمانوں کے کاز کی چیمپئن ہونے کے دعویٰ پر بھی سوال اٹھایا اور نشاندہی کی کہ ان کے دورِ حکومت میں ہی ریاست میں کوئی بڑا فساد نہیں ہوا۔
قبل ازیں ایوان نے آر جے ڈی سے تعلق رکھنے والے اودھ بہاری چودھری کو اسپیکر کے عہدہ سے ہٹانے کی قرارداد منظور کی جنہوں نے اپنی پارٹی کے اقتدار سے محروم ہونے کے بعد مستعفی ہونے سے انکار کردیا تھا۔ این ڈی اے نے اسپیکر کے خلاف تحریک ِ عدم اعتماد پیش کی۔ اسپیکر کے خلاف تحریک ِ عدم اعتماد کی مخالفت کرنے والوں میں حیدرآباد کے رکن ِ پارلیمنٹ اسدالدین اویسی کی مجلس کے واحد رکن اسمبلی اخترالایمان شامل ہیں۔