[]
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ان طلبہ کی کونسلنگ نہ کرنے پر جنہیں ان کی اسکول ٹیچر نے ہوم ورک نہ کرنے پر ایک مسلم طالب علم کوتھپڑ مارنے کیلئے کہاتھا، آج حکومت اترپردیش کی سرزنش کی۔
عدالت نے کہاکہ حکومت اترپردیش نے اس کی ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے۔ جسٹس ابھئے ایس اوکا اورجسٹس اجل بھویان نے ریاست کو ہدایت دی کہ وہ ان بچوں کی کونسلنگ کرے جنہوں نے اس واقعہ کا مشاہدہ کیاتھا اوراندرون دوہفتے احکام کی تعمیل سے متعلق حلفنامہ داخل کرے۔
بنچ نے اس معاملہ کی سماعت یکم مارچ کومقرر کرتے ہوئے کہاکہ ہم نے ٹی آئی ایس ایس کی تازہ رپورٹ کا مطالعہ کیاہے جس میں ان طلبہ کی کونسلنگ کی ضرورت ظاہر کی گئی ہے جنہوں نے مسلم طالب علم کو سزا دینے میں حصہ لیاتھا اوراس کے گواہ بنے تھے۔عدالت نے کہاکہ ریاست نے کچھ نہیں کیاہے اورکافی دیرہوچکی ہے۔
ہم ریاست کوہدایت دیتے ہیں کہ وہ فوری ہدایات پر عمل کرے خاص طورپر ان بچوں کیلئے جواس حرکت کے گواہ بنے تھے۔ دوہفتوں کے اندر احکام کی تعمیل کا حلفنامہ داخل کیاجاناچاہئے۔ اترپردیش کے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل گریما پرساد نے بتایاکہ دو تنظیموں نے طلبہ کی کونسلنگ کیلئے رضاکارانہ خدمات پیش کی ہیں۔
انہوں نے مزید تفصیلی حلفنامہ داخل کرنے کیلئے مہلت مانگی۔ قبل ازیں عدالت نے احکام کی عدم تعمیل پر سرزنش کی تھی۔ ضلع مظفر نگرکی خاتون اسکول ٹیچر پرالزام ہے کہ اس نے متاثرہ لڑکے کوفرقہ وارانہ طعنے بھی دیئے تھے۔
عدالت عظمیٰ نے ٹاٹاانسٹیٹیوٹ آف سوشل سائنسس(ٹی آئی ایس ایس)، ممبئی کاتقررکیاتھا تاکہ وہ متاثرہ لڑکے اوراس کے ساتھیوں کی کونسلنگ کا طریقہ اورانداز تجویزکرے۔ ریاستی محکمہ تعلیم نے بھی اسکول کوایک نوٹس حوالے کی تھی۔
ایک ویڈیومیں اس ٹیچر کودیگر طلبہ کویہ ہدایت دیتے ہوئے دیکھاگیاتھاکہ دوسری جماعت کے طالب علم کو تھپڑ رسید کریں۔ اس نے فرقہ وارانہ ریمارک بھی کیاتھا۔ یہ واقعہ مظفر نگرکے موضع قبہ پورمیں پیش آیاتھا۔