[]
مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین کے حوالے سے خبر دی ہے کہ قطر میں روس کے سفیر دیمتری ڈوگیدکن نے کہا ہے کہ ماسکو اپنے سفارتی مشن کے ذریعے تحریک حماس کے سیاسی شعبے سمیت تمام فلسطینی دھڑوں کے نمائندوں کے ساتھ باقاعدہ بات چیت کر رہا ہے۔
سپوتنک نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈوگیدکن نے مزید کہا: حماس فلسطینی سیاسی منظر نامے کا ایک لازمی حصہ ہے اور اس کے نمائندوں کو سیاسی زندگی میں یکساں طور پر اور بلا امتیاز شرکت کا حق حاصل ہونا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا: تحریک حماس کے سیاسی دفتر کے نائب “موسی ابو مرزوق” نے حال ہی میں دو بار ماسکو کا سفر کیا اور نائب وزیر خارجہ اور روسی فیڈریشن کے صدر کے خصوصی نمائندے برائے مشرق وسطیٰ
“میخائل بوگدانوف” سے ملاقات کی۔
روسی سفیر نے واضح کیا کہ ماسکو اور حماس کے درمیان بات چیت صرف اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق انسانی مسئلے تک محدود نہیں ہے بلکہ فلسطین اور غزہ کے تنازع کے دیرپا سیاسی حل کے حصول پر بھی بہت زیادہ توجہ دی جارہی ہے۔
ڈوگڈکن نے کہا کہ روسی فریق، حماس کے ساتھ اپنے رابطوں میں، ہمیشہ ان بقیہ روسی شہریوں کی فوری رہائی کی ضرورت پر توجہ مرکوز کرتا ہے جنہیں 7 اکتوبر کے واقعات کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ سفارت خانے کی براہ راست کوشش سے گزشتہ نومبر میں ہم تین روسی شہریوں کی رہائی کو یقینی بنانے میں کامیاب ہو گئے۔ تاہم بقیہ روسی شہریوں کی رہائی کے لیے بھی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں، اور ہم اسے امن کے لیے ضروری شرط سمجھتے ہیں۔
قطر میں روسی سفیر نے یہ بھی کہا کہ فوجی تصادم کے مرحلے سے سیاسی اور سفارت کاری کے مرحلے کی طرف جانا ضروری ہے جس کے لئے سلامتی کونسل کی قراردادوں کی بنیاد پر اس عمل کو نئی تحریک دی جائے تاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی، عرب امن اقدام اور میڈرڈ اجلاس کے اصولوں کے مطابق بنیادی مسائل کو بالآخر حل کیا جاسکے۔