[]
مہر خبررساں ایجنسی نے اسپوتنک کے حوالے سے خبر دی ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ نے آج اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوتن کے ساتھ فون پر بات چیت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بیجنگ اور ماسکو کے درمیان تعلقات دونوں ممالک کو ترقی کے نئے مواقع فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین اور روس کو اپنی خودمختاری کا مضبوطی سے دفاع کرنا چاہیے اور اندرونی معاملات میں بیرونی قوتوں کی مداخلت کی مزاحمت کرنی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین روس کے ساتھ کثیرالجہتی بین الاقوامی سطح پر تعاون کو مضبوط بنانے اور جامع معیشت کی عالمگیریت کی حمایت کے لیے تیار ہے۔
حالیہ برسوں میں چین اور روس مغرب کے خلاف اتحاد کی حکمت عملی کے فریم ورک میں ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں۔ چین اور روس کے درمیان تعاون نہ صرف عسکری اور سکیورٹی کے میدان میں ہے بلکہ معیشت، سیاست، سفارت کاری، ثقافت، سائنس اور ٹیکنالوجی اور صحت عامہ جیسے شعبوں میں بھی یہ تعاون بہت جامع ہے نظر آرہا ہے۔
چینی پارلیمنٹ (چینی قومی عوامی کانگریس کی قائمہ کمیٹی) کے چیئرمین “لی ژانشو” نے گزشتہ سال جنوری میں روسی ریاست ڈوما کے سربراہوں کے ساتھ ایک ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ چین یوکرین میں روس کے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے جاری اقدامات کو پوری طرح سمجھتا ہے اور اس کی حمایت کرتا ہے۔
واضح رہے کہ روسی صدر نے 24 فروری کو ایک ٹی وی خطاب میں اعلان کیا کہ مشرقی یوکرین میں ڈونباس جمہوریہ کی درخواست کے جواب میں یوکرین کو “ڈی نازیفائی” کرنے کے لئے خصوصی فوجی آپریشن” شروع کرنے کا حکم جاری کیا تھا تاکہ کیف رجیم کے ذریعے آٹھ سالوں سے نسل کشی کے شکار لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جاسکے اور یوکرین کو “نیو نازیزم سے پاک کیا جائے۔