[]
انقرہ: جنوبی ترکی اور شمالی شام میں 7.8 شدت کے زلزلے کو ایک سال مکمل ہو گیا ہے، صدمے سے بچ جانے والے افراد آج بھی اپنے ٹوٹے وجود اور ٹوٹے گھروں کی تعمیر کے لیے پریشان پھر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال 6 فروری کو ترکیہ میں تباہ کن زلزلے میں زلزلے میں 50 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے اور سینکڑوں لاپتہ اور لاکھوں میں بے گھر ہو گئے تھے، حکام نے کہا ہے کہ جو لوگ نہیں مل سکے، وہ اب جاں بحق تصور کیے جائیں گے۔
ترکیہ کی حکومت نے زلزلے کے بعد سے گزشتہ ایک سال میں ایک لاکھ گھر تعمیر کر لیے ہیں، ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک تقریب میں لوگوں کو گھروں کی چابیاں حوالے کیں۔ واضح رہے کہ زلزلے میں تقریباً 40 لاکھ گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔
متاثرہ علاقوں میں آج بھی لوگ بچی کچی اشیا اور دھاتی اسکریپ جمع کر کے بیچ کر گزارا کرنے پر مجبور ہیں، کئی علاقوں کی معیشت بری طرح تباہ ہو چکی ہے، اور دکانیں، بینک، بیکریاں اور ریسٹورنٹس کنٹینرز میں منتقل ہو چکے ہیں، جو مرکزی سڑکوں کے اطراف میں دکھائی دیتے ہیں، لوگ بھی خیموں یا کنٹینرز میں رہنے پر مجبور ہیں۔
زلزلے اور آفٹر شاکس کے باعث ہزاروں لوگوں کی دماغی صحت آج بھی شدید متاثر ہے، جن کی بحالی کے لیے متاثرہ علاقوں میں رضاکارانہ معالجین اور دماغی صحت کے این جی او ورکرز کے گروپ تعینات کیے گئے ہیں۔