[]
مہر خبررساں ایجنسی_صوبائی ڈیسک: دس محرم الحرام کو عاشورا کے دن پورے ایران میں عزاداران امام حسین علیہ السلام نے عقیدت اور احترام کے ساتھ ماتمی جلوسوں میں شرکت کرکے سالار شہیدان کربلا حضرت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔ ملک کے مختلف مقامات پر صبح کے ساتھ ہی مجالس اور جلوسوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ ہر سال کی طرح اذان ظہر کے ساتھ ہی سڑکوں، شاہراہوں اور گلیوں میں عزاداروں نے نماز کی صفیں بچھاکر نماز ظہر ادا کی۔
ارومیہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ظہر کے نزدیک ارومیہ اور دیگر شہروں میں ماتم داری عروج پر پہنچی۔ مختلف ماتمی دستوں نے سینہ زنی اور نوحہ خوانی کے ذریعے ماتم کیا۔ ہر طرف سے لبیک یا حسینؑ اور لبیک یا عباسؑ کی صدائیں بلند ہوئیں۔
ہر سال کی طرح خیابان امام پر مخصوص دستوں نے سینہ زنی اور زنجیر زنی کی اور شہدائے کربلا کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔
اصفہان کے شہر اردستان میں مومنین نے محرم الحرام کی دسویں تاریخ کو مختلف مقامات پر جلوس اور تعزیے نکال کر عزاداری کی۔
کرج میں مومنین نے امام زادہ محمد باقر کے مزار پر جمع ہوکر عاشورا کی مناسبت سے ماتم کیا۔
ایلام سے ہمارے نامہ نگار کے مطابق مختلف شہروں میں صبح عاشور کے بعد ہی مجالس اور جلوسوں کا سلسلہ شروع ہوا۔ مومنین نے واقعہ کربلا کی یاد میں جمع ہوکر ماتم کیا۔ عاشورا کے دن ظہر کی نماز مصلی امام خمینیؒ میں ہوئی جس میں خلوص، بندگی اور انسانیت عروج پر تھی۔
دوسرے صوبوں کی طرح بوشہر میں بھی عزاداروں نے مظلوم کربلا امام حسین علیہ السلام کی یاد میں ماتم کیا اور صوبے کے مختلف شہروں اور قصبوں میں ماتمی انجمنوں کے تحت جلوس برآمد ہوئے۔
شہر کرد میں بھی نویں اور دسویں محرم کو عزاداری ہوئی اور مومنین نے ماتمی دستوں میں شرکت کی۔ اس دوران سینہ زنی اور نوحہ خوانی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔
خراسان رضوی میں کے قصبے فدیشہ میں ملک کی سب سے بڑی اور قدیمی انجمن کی طرف سے ماتم داری ہوئی۔ فدیشہ اور اس کے اطراف میں واقع شہروں میں یہ شبیہ اور ماتمی دستہ بہت معروف ہے جو محرم الحرام کے پہلے عشرے کے دوران نکلتا ہے۔ یہ دستہ ایک مقامی مسجد سے نکلتا ہے جس کو قتلگاہ بھی کہتے ہیں۔
نویں اور دسویں محرم کو یہ مراسم عروج پر ہوتے ہیں جس کے دوران عزاداران حسینی سینہ زنی اور نوحہ خوانی کرتے ہیں اور دستے میں نذر اور نیاز بھی تقسیم کرتے ہیں۔ مقامی لوگ نیشابور کی مشہور حلیم کی ڈش پکا کر عزاداروں کا تواضع کرتے ہیں۔
جنوبی صوبے خوزستان میں مومنین نے 50 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی میں بھی عزاداری اور مجالس برپا کیں۔ قیامت خیز گرمی میں لوگوں کا جوش و خروش اور مظلوم کربلا کے ساتھ عقیدت میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
سمنان کے مختلف شہروں اور قصبوں میں مومنین نے سیاہ کپڑے پہن مظلوم کربلا کا غم منایا۔ سمنان کے صحرا میں عزاداری کا روایتی طریقہ بجالایا گیا جس میں لوگوں نے شہر سے 15 کلومیٹر دور جاکر واقعہ کربلا کی شبیہ سازی دیکھی۔
صوبہ فارس کے مرکز شیراز میں مومنین نے امامزادہ شاہچراغ کے مزار پر جمع ہوکر مظلوم کربلا کا اپنے کے پوتے کو پرسہ دیا۔ صوبے کے چھوٹے بڑے شہروں سے لوگ شیراز میں جمع ہوئے اور عزاداری میں حصہ لیا۔
قزوین میں مومنین نے مختلف مقامات پر جمع ہوکر سینہ زنی اور نوحہ خوانی کے ذریعے عزاداری کی۔
قم میں دسویں محرم الحرام کو لاکھوں عاشقان حسین نے مختلف مقامات سے نکل کر حرم کی طرف جانے والے جلوسوں میں شرکت کی اور کریمہ اہل بیت حضرت فاطمہ معصومہ کو ان کے جد امجد کا پرسہ دیا۔
جلوس کے راستے میں قرآن مجید کے بڑے سیپارے نصب کئے گئے تھے تاکہ یورپ میں قرآن کریم کی بے حرمتی کے واقعات پر ردعمل دکھائیں۔
کردستان کے مختلف علاقوں میں عوام نے جلوسوں اور دستوں میں شرکت کرکے مظلوم کربلا کی یاد میں عزاداری کی۔ سنندج میں مختلف ماتمی انجمنوں نے مہدیہ سے میدان آزادی تک جلوس نکال کر سینہ زنی اور نوحہ خوانی کی۔
کرمانشاہ میں نماز ظہر کے نزدیک سڑکوں اور شاہراہوں مومنین کا جم غفیر نظر آیا۔ مختلف انجمنین نوحہ خوانی اور سینہ زنی کے ذریعے امام حسین علیہ السلام کی مظلومیت پر ماتم کررہی تھیں۔
عاشورا کے دن جمعہ ہونے کی وجہ سے نماز جمعہ کرمانشاہ کی مرکزی جامع مسجد میں نمائندہ ولی فقیہ کی اقتدا میں ادا کی گئی۔
ملک کے دوسرے صوبوں کی طرح کھگیلویہ و بویراحمد میں بھی مومنین نے جلوسوں میں شرکت کرکے لبیک یا حسین کی صدائیں بلند کیں۔ یاسوج میں صبح سے ہی مختلف انجمنوں نے سڑکوں اور شاہراہوں پر نکل کا ماتم کیا۔
صوبہ گلستان کے مختلف مقامات پر عوام نے ماتمی جلوسوں میں شرکت کی اور حضرت امام حسین کے ساتھ اپنی عقیدت کا اظہار کیا۔
گیلان میں یوم عاشور کو مرکزی مقام رشت میں بڑا ماتمی اجتماع کیا۔ اس موقع پر لبیک یا حسین اور لبیک یا عباس کی صداوں سے شہر کی فضائیں گونج رہی تھیں۔
لرستان صوبے سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مومنین نے روایتی انداز میں عزاداری کی۔ عاشورا سے پہلے شروع ہونے والے یہ مراسم یوم عاشور کو اپنے عروج پر پہنچا۔
مازندران کے مومنین نے حضرت امام حسین اور ان کے اصحاب کی یاد میں روایتی طریقے سے ماتم کیا اور سینہ زنی و نوحہ خوانی میں حصہ لیا۔
بندرعباس سے ہمارے نمائندے کے مطابق مومنین نے ہزاروں کی تعداد میں شہر کے مختلف حصوں میں جلوس نکالے۔ اذان صبح کے بعد جلوس نکلنے کا سلسلہ شروع ہوا۔ انجمنوں نے میدان پارک سے مصلی کی طرف حرکت کی اور راستے میں عزاداری اور سینہ زنی کی۔