اب وہ پہلے سی ایودھیا کوئی مانگے تو کہاں سے لاؤں؟

[]

دریائے سریو کے کنارے ایک فوٹو جرنلسٹ سے ملاقات ہوئی۔ کولکاتا سے آیا تھا اور ماگھ کے مہینے میں مقدس ندیوں کے کنارے ہونے والے اشنان اور رسومات کی تصویر کشی کر رہے تھے۔ پہلے وہ پریاگ راج میں تھے، اب ایودھیا میں ہیں۔

میں نے پوچھا تو پھر کیا کھینچا؟ انہوں نے جواب دیا، کیا کھینچنا ہے؟ کئی پرانی عمارتیں منہدم ہو گئیں۔ گنبد تمام ہوٹلوں کے پیچھے چھپ گئے۔ تمام مندر ایک ہی رنگ میں ہیں۔ پوری اسکائی لائن غائب ہے۔

اوہ۔ تو اس کا مطلب ہے کہ ایودھیا نہ صرف زمین بلکہ آسمان سے بھی غائب ہے۔ ظاہر ہے جب ہوٹل بنائے گئے تو پرانی عمارتیں جو ایودھیا کی شان ہوا کرتی تھیں، پیچھے چھپ گئیں۔ کئی گر گئیں اور کئی کو گرا دیا گیا۔ فوٹوگرافر نے مزید کہا، کھانا بھی ٹھیک سے نہیں کھایا، ابھی یہاں سب کچھ بند ہے!‘

بند یعنی گوشت اور مچھلی بند! یہاں تک کہ انڈوں کے ٹھیلے بھی نظر نہیں آ رہے۔ شاید یہ سب کچھ پہلے بھی فروخت نہ ہوتا ہو یا پران پرتشٹھا کے پیش نظر بند کر دیا گیا ہوا لیکن ایک نئے بنے ہوئے فور اسٹار ہوٹل میں بٹر چکن دستیاب تھا اور لوگ کھا بھی رہے تھے۔ پھر سڑک پر کیا مسئلہ ہے؟ یہ سوال کسی سے پوچھ نہیں سکتے تھے تو خود ہی جواب تلاش کر لیا۔ دیکھئے، راجو، بلو یا اسماعیل اگر ٹھیلے پر انڈے بیچتے ہیں تو اسے غیر اخلاقی کہا جائے گا۔ فور اسٹار ہوٹل والے چکن بیچیں گے تو کاروبار کہلائے گا!

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *