[]
حیدرآباد: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے کہا کہ ریاست میں جلد ہی ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری کی جائے گی۔ اس مقصد کیلئے تمام اسمبلی حلقوں کیلئے انٹیگریٹڈ ایجوکیشن ہبس قائم کے جاینگے اور تمام گروکلوں کے لیے عمارتوں کی نشاندہی کے عمل کا آغاز کیا جائے گا نیز ان عمارتوں کی تعمیر کیلئے گرین چینل کے ذریعے فنڈس جاری کے جاینگے۔
آج سیکرٹریٹ میں یس سی،ایس ٹی اور بی سی طبقات کی بہبودگی کے محکموں کے عہدیداروں کے ساتھ منعقدہ جائزہ اجلاس میں چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کہا کہ ریاست میں جلد ہی ذات پات کی بنیاد پر مردم شماری شروع کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت الیکشن سے قبل عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق اپنے فیصلے پر قائم ہے۔ انہوں نے عہدیداروں کو ذات کی بنیاد پر مردم شماری کے لیے ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا ریاست میں کرائے کی عمارتوں میں کارکرد رسیڈنشیل اسکولس کے متعلق مکمل تفصیلات فراہم کرنے کی بھی ہدایت دی۔
انہوں نے کہا کہ رسیڈنشیل اسکولس کے لیے اپنی عمارتیں تعمیر کرنے کی ضرورت ہے اور اس سلسلہ میں تجاویز تیار کرنے کا حکم دیا۔ ریونت ریڈی نے حکام کو جنگی خطوط پر عمارتوں کی تعمیر کے لیے موزوں مقامات کی نشاندہی کرنے کی ہدایت دی۔
چیف منسٹر نے ہر سکول کی تعمیر کی لاگت کا تخمینہ لگا کر بجٹ تیار کرنے کے لئے تجاویز دینے کا بھی حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ہاسٹلوں اور رسیڈنشیل اسکولس میں زیر تعلیم طلباء کو دیے جانے والے ڈائیٹ چارجز، کاسمیٹک چارجز اور کوکنگ بلز کو زیر التواء نہیں رکھا جانا چاہئے۔
اور ان تمام چارجس کی گرین چینل کے ذریعے ادائیگیاں کرنے کی ضرورت ہے۔ ریونت ریڈی نے مہاتما جیوتی باپھلے اوورسیز اسکالرشپ اسکیم کو مزید مؤثر طریقے سے نافذ کرنے اورزیادہ مستحق طلباء کو فائدہ پہنچانے کی ہدایت دی۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک یونیورسٹیوں کی کارکردگی کی بنیاد پر اعلیٰ یونیورسٹیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اور ایک فریم ورک تیار کیا جانا چاہیے۔
اور بیرون ممالک تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند طلباء کو اس اسکیم میں پہلی ترجیح دی جانی چاہیے۔ چیف منسٹر نے کہا ایس سی، ایس ٹی اور بی سی رہائشی تعلیمی اداروں کو الگ الگ جگہوں پر الگ کرنے کے بجائے ایک مربوط تعلیمی مرکز کے طور پر قائم کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے اسکولوں کا نظم و نسق، نگرانی اور تعلیمی سرگرمیوں کو مزید بہتر طریقے سے چلا یا جا سکتا ہے۔
چیف منسٹر نے خیال ظاہر کیا کہ ایک ہی کیمپس میں زیادہ سے زیادہ طلباء کی تعلیم حاصل کرنے سے ان کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا اور ان میں مسابقتی جذبہ پروان چڑھے گا۔
انہوں نے تمام اسمبلی حلقوں میں ایجوکیشن ہب کی تعمیر کیلئے مناسب جگہوں کی فوری نشاندہی کرنے اور اگر ایسا ممکن یہ ممکن نہیں ہے تو متبادل کے طور پر اسی طبقہ میں کسی دوسرے قصبہ یا منڈل مرکز کا انتخاب کرنے کا مشورہ دیا۔
انہوں نے کہا کہ رسیڈنشیل اسکولس کے احاطے میں جہاں پہلے ہی 20 ایکڑ سے زائد اراضی موجود ہے میں باقی عمارتوں کی تعمیر اور اسے مرکز بنانے کے امکانات کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تعلیمی مراکز کی تعمیر کے لیے کارپوریٹ اداروں اور کمپنیوں کا تعاون حاصل کیا جا سکتا ہے اور اس تجویز پر غور کیا جانا چاہیے۔
سی ایس آر (کارپوریٹ سماجی ذمہ داری) کے فنڈز کو متحرک کیا جائے اور ان عمارتوں کی تعمیر کے کام کیلئے عطیہ دہندگان سے عطیات کی وصولی بھی شروع کی جانی چاہیے۔
اس کے علاوہ سرکاری ہاسٹلس میں طلباء کیلئے ضروری انفراسٹرکچر، کمبل بڈشیٹ، نوٹ بکس، یونیفارمس اور کتابوں کے لیے بھی سی ایس آر کے ذریعے فنڈز جمع کیے جانے چاہیے۔
چیف منسٹر نے شادی مبارک اور کلیانہ مستو اسکیم کے تحت اہل لڑکیوں کو مالی مدد کے ساتھ آدھا تولہ سونے دینے کیلئے تخمینہ بجٹ تیار کرنے ریاست میں موجودہ بی سی اسٹڈی سرکل کو ہر پالیمانی حلقہ میں یونٹ کے طور پر قائم کرنے کا جیزا لینے کا مشورہ دیا۔
اس اجلاس میں ریاستی وزرا پونم پربھاکر، سیتکا، حکومت کے مشیر محمد علی شبیر،چیف سیکرٹری حکومت تلنگانہ اے شانتی کماری اور مختلف محکوموں کے عہدیداروں نے شرکت کی۔