موساد پر حملے کا مقصد ایران کی سلامتی میں خلل ڈالنے والوں کو سزا دینا تھا، ایران

[]

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اربیل میں موساد کے مرکز پر ایران کا حالیہ حملہ عراق کے خلاف نہیں بلکہ ایران کی قومی سلامتی کو چیلینج کرنے والوں کے خلاف جوابی اقدام ہے۔

انہوں نے ایران عراق سیکورٹی معاہدے کے نفاذ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عراقی حکومت کے ساتھ ایران کے تعلقات مضبوط اور مستحکم ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان دلچسپی کے مختلف شعبوں میں جامع تعاون جاری ہے۔

کنعانی نے کہا کہ عراق کے کردستانی علاقے کے ساتھ ایران کے اچھے تعلقات اور تعاون کے باوجود، بدقسمتی سے، اتنے سالوں سے اس علاقے سے ایران کی قومی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں۔

 انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی، سرحدی سکیورٹی اور ایرانی شہریوں کی حفاظت ایران کی ریڈ لائن جسے عبور کرنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران عراق کی سلامتی، خودمختاری اور ارضی سالمیت کا سب سے بڑا محافظ اور حامی رہا ہے تاہم صیہونی رجیم کی خفیہ ایجنسی موساد کے خلاف ایران کی کارروائی کا مقصد ایران کی سلامتی پر حملہ کرنے والوں کو سزا دینا ہے، عراق اور کردستان یا اس ملک کی خودمختاری اور ارضی سالمیت کے خلاف حملہ کبھی ہدف نہیں رہا۔ اور اس سلسلے میں ایران نے فریقین کے درمیان سیکورٹی اور انٹیلی جنس تعاون کے فریم ورک میں دوست اور برادر ملک عراق کے کے حکام کو بارہا ضروری انتباہات دئے گئے ہیں۔

  ایران اور پاکستان کے تعلقات مضبوط ہیں

ایران اور پاکستان کے تعلقات اور دونوں ممالک کے سفیروں کی واپسی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے فوجی اور سیکورٹی حکام کے درمیان پاک ایران سرحد کے دونوں جانب دہشت گرد گروہوں کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا ہے۔

دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنا اور دونوں سرحدوں پر سیکورٹی یقینی بنانا دونوں ممالک کا طویل المدتی ہدف ہو گا تاکہ تعاون کو فروغ دیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات مضبوط ہیں اور ایرانی قوم اور مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف دہشت گردی اور مجرمانہ سرگرمیوں کے متعدد ریکارڈ رکھنے والے دہشت گرد گروہ کے خلاف کارروائی ایران کے شہریوں کی سلامتی کے تحفظ کے فریم ورک میں کی گئی ہے۔ جو کہ اس دہشت گرد تحریک کی طرف سے ایک اور دہشت گردانہ کارروائی کو روکنے کی فوری ضرورت تھی۔

کنعانی نے مزید کہا کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر زور دیتے ہیں،کیونکہ دونوں ممالک کی سلامتی ایک دوسرے پر منحصر ہے اور دہشت گردی ایک مشترکہ خطرہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ فریقین نے سفیروں کی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے عزم پر زور دیا ہے اور دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے اس معاملے پر ٹیلی فونک بات چیت کی۔

ایران اور مصر کے تعلقات میں پیش رفت

ایران اور مصر کے تعلقات کے بارے میں کنعانی نے کہا کہ دونوں ممالک کے اعلی حکام کے درمیان رابطوں کا سلسلہ نہایت خوشگوار ماحول میں آگے بڑھ رہا ہے۔

 ان ملاقاتوں کی بنیاد پر دونوں ممالک کے درمیان مذاکرات کے تسلسل اور اختلاف رائے اور ممکنہ زیادتیوں کے حل کے لیے ایک روڈ میپ کی وضاحت کی گئی ہے اور دونوں ممالک کے حکام نے ترقی کے نئے اقدامات پر بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے اور ہم اس سمت میں پیش رفت کے بارے میں پر امید ہیں۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ دونوں ممالک کے درمیان فلسطین سمیت اہم دوطرفہ اور علاقائی مسائل پر بات چیت جاری ہے۔

سعودی عرب کی ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی

ایران اور امریکا کے تعلقات میں سعودی عرب کے کردار کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ “میں اس خبر کی تصدیق نہیں کرسکتا، لیکن امریکا ایران کو پیغامات بھیجنے کے لیے مختلف چینل استعمال کرتا ہے اور یہ ایک رائج ڈپلومیٹک معمول ہے۔

کنعانی نے مزید کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات اچھے اور ترقی کی جانب گامزن ہیں اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کی سنجیدہ کوششیں جاری ہیں۔

پابندیوں کے خاتمے اور جے سی پی او اے کی بحالی پر بات چیت جاری رہے گی۔

ناصر کنعانی نے کہا کہ ایران کے نائب وزیر خارجہ برائے سیاسی امور علی باقری اور یورپی ایکسٹرنل ایکشن سروس کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اینریک مورا نے جنیوا میں اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد پابندیوں کو ہٹانے کے بارے میں بات چیت کی ہے اور اس سلسلے میں مذاکرات جاری رہیں گے۔

انہوں نے ایران اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے درمیان تعلقات کے بارے میں کہا کہ دونوں فریق مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں

کنعانی نے آئی اے ای اے کے سربراہ رافیل گروسی کے اس بیان کے بارے میں کہ ایران ایجنسی کے ساتھ اپنے تعاون کو محدود کر رہا ہے، کہا کہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعاون موجودہ فریم ورک کی بنیاد پر جاری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ گروسی کا دورہ ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان مشاورت اور ہم آہنگی کے متعلقہ فریم ورک کے اندر جب بھی ضروری ہو، انجام پا سکتا ہے۔

ایران کے خلاف صیہونی رجیم کی دھمکیاں

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا: جہاں تک ایران کے خلاف بعض صیہونی حکام کے دھمکی آمیز بیانات کا تعلق ہے تو یہ بے بنیاد دھمکیاں اور بیانات صیہونی حکومت کی جارحانہ نوعیت کو ظاہر کرنے کے ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے خطرے کی سطح کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غاصب رجیم علاقائی اور عالمی سطح پر عدم استحکام اور بے امنی پیدا کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔

کنعانی نے ان صیہونی رجیم کے ریمارکس کو کھوکھلا قرار دیتے ہوئے کہا: ہم یقیناً ایران کے خلاف کسی بھی اقدام کو بلا جواب نہیں چھوڑیں گے”۔

انہوں نے سلامتی کونسل سے اسرائیلی دھمکیوں کے خلاف ضروری قانونی اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو صیہونی حکومت کے بیانات پر توجہ دینی چاہیے۔

نیٹو کی حالیہ فوجی مشق

کنعانی نے کہا کہ ہم اس طرح کی فوجی کارروائیوں، ہتھکنڈوں اور خطے میں نیٹو کی موجودگی کو بڑھانے کی کوششوں کو خطے میں امن، استحکام اور سلامتی میں معاون نہیں سمجھتے۔ کیونکہ نیٹو کی سرگرمیوں سے نہ صرف خطے میں امن اور استحکام نہیں آیا ہے بلکہ انہوں نے بے امنی اور جنگ کو مزید ہوا دی ہے۔

صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کے مقدمے کی ایران کی حمایت

ارنا نیوز کے نمائندے کو جواب دیتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران جنوبی افریقہ کے ذمہ دارانہ اور جرات مندانہ عظیم اقدام کی حمایت کرتا ہے، جس نے اسرائیلی حکومت کے خلاف بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں مقدمہ دائر کیا۔ ایران نے جنوبی افریقہ کے موقف کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے 7 اکتوبر 2023 کے بین الاقوامی کنونشنز کا سہارا لینے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے اور مختلف ریاستوں سے کہا ہے کہ وہ اس مقصد کے لئے عالمی عدالت انصاف کی صلاحیتوں سے بھی استفادہ کریں۔

بائیڈن کا ایران سے متعلق بیان بے سود

ناصر کنعانی امریکی صدر جو بائیڈن کے اس بیان کو “ایران مقبول نہیں ہے” بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ عالمی رائے عامہ اور سلامتی کونسل میں اپنی خفت آمیز پوزیشن کے بارے میں سوچے اور مختلف ریاستوں میں اپنی قوم کی آواز اور نعروں پر توجہ دے۔ 

شام میں ایرانی فوجی مشیر شہید

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شام میں بعض ایرانی مشیروں کے خلاف صیہونی حکومت کے حملوں کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا: شہداء شام کی حکومت کی درخواست پر عرب ملک میں خدمات انجام دے رہے تھے اور انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کئی کارنامے انجام دئے۔

فلسطینی کاز پر ایران کا موقف

ناصر کنعانی نے کہا کہ صیہونی حکومت غزہ جنگ کی خود ساختہ دلدل سے نکلنے کا راستہ تلاش کر رہی ہے۔ یہ رجیم خطے میں کشیدگی، تنازعات اور جنگ پیدا کرتی رہتی ہے، تاہم ایران صیہونی حکومت کی تیار کردہ سازش کا حصہ نہیں بنے گا اور ایران صیہونی حکومت کی حماقت کا بھرپور جواب دے گا۔ 

کنعانی نے فلسطینی کاز پر اسلامی جمہوریہ کے موقف کے بارے میں کہا کہ فلسطین کے بحران کے بارے میں ایران کا موقف واضح ہے۔ تہران نے بارہا اعلان کیا ہے کہ فلسطین میں جاری بحران ایک قابض حکومت کے فلسطینی سر زمین پر قبضے کا نتیجہ ہے۔ لہذا فلسطین کے اصل مالکان کو حق خود ارادیت دیا جائے جس کے نتائج کا تعین جمہوریت اور ریفرنڈم کے ذریعے کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ممالک جو مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کے حامی ہیں انہیں یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ صیہونی حکومت اس بحران کے ایک فریق کے طور پر اس (دو ریاستی) حل کی مخالف ہے۔

ناصر کنعانی نے کہا کہ نام نہاد امن اقدام کی تجویز پیش کرنے والوں کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ ایک فریق کے حق کو عملی طور پر دوسرے کے حق میں نظر انداز کیا جاتا ہے۔ لہذا یہ حل سودمند نہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *