[]
حیدرآباد: چیف منسٹر ریونت ریڈی نے پورٹ آف لندن کے ذمہ داروں سے ملاقات کرتے ہوئے اپنے دورہ برطانیہ کا آغاز کیا۔ اس ملاقات کے دوران حیدرآباد میں دریا موسیٰ کے احیاء (تجدید) کے منصوبوں پر تفصیلی غور وخوص کیا گیا۔ چیف منسٹر نے دریا تھامس کی گورننگ باڈی پورٹ آف لندن اتھاریٹی کے عہدیداروں کے ساتھ تقریباً تین گھنٹوں تک بات چیت کی۔
دریا موسیٰ کے احیاء کے اپنے ویژن اور دورے لندن کے مقاصد کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ دریا تھامس کو کس طرح مینٹین کیا جاتا ہے اور اس مینٹننس کیلئے اختیار کی جارہی بہترین طریقہ کار سے واقفیت حاصل کرنا ہے۔
ڈائرکٹر کارپوریٹ آفیسرس سیان فاسٹر اور صدر اٹھیک ہولڈر پورٹ آف لندن اتھاریٹی راج کیبل لیوی نے دریا تھامس کی ترقی کیلئے اختیار کئے گئے جامع منصوبہ کی تاریخ کی تفصیلات سے چیف منسٹر ریونت ریڈی کو واقف کرایا۔ ریونت ریڈی نے کہا کہ کرہ ارض پر بہت سارے شہر، دریاوں کے کنارے ہی آباد ہیں۔
اس کے علاوہ کئی شہرتالابوں اور سمندر سے متصل آباد ہیں۔ ان شہروں میں زندگی خاص کر، انسانی زندگی کی بقاء کیلئے آبی وسائل کا موجود ہونا ضروری ہے۔ ریونت ریڈی نے کہاکہ حیدرآباد، دریا موسیٰ کے بازو ترقی کرتا گیا مگر شہر کی منفرد شناخت یہ ہے کہ شہر کی آبادی حسین ساگر آبی ذخیرہ کے اطراف آباد ہے۔
دریا موسیٰ اس لحاظ سے بھی منفرد ہے کہ اس میں حسین ساگر اور عثمان ساگر سے پانی آنا ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ایک بار دریا موسیٰ کا احیاء کرلیا جاتا ہے تو حیدرآباد دریا اورآبی ذخیرہ سے منسلک شہر بن جائے گا۔
سیان فاسٹر اور راج کیبل لیوی نے چیف منسٹر کے نظریات سے اتفاق کرتے ہوئے لندن پورٹ اتھاریٹی کے ویژن2050 سے واقف کرایا جس میں دریا تھامس کے دونوں کناروں پر رونیو ماڈلس تلاش کرتے ہوئے عوام اور مقامی آبادی کو سہولت فراہم کی جاسکی۔ انہوں نے حیدرآباد میں دریا موسیٰ کے احیاء کیلئے ہر طرح کا تعاون کرنے کا تیقن دیا۔
اس موقع پر پرنسپل سکریٹری ٹو چیف منسٹر وی شیشادری، پرنسپل سکریٹری بلدی نظم ونسق دانا کشور اسپیشل سکریٹری ٹو چیف منسٹر اجیت ریڈی، جائنٹ کمشنر ایچ ایم ڈی امربالی، ای وشنو وردھن ریڈی بھی موجود تھے۔