[]
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ 14ویں فائنانس کمیشن کے ذریعے ریاستوں کے لیے 42 فیصد کی حصہ داری تجویز کی گئی تھی جسے اس وقت کے نومنتخب وزیر اعظم بہت زیادہ کم کرنا چاہتے تھے۔
ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار کے ذریعہ کیے گئے انکشاف کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر قیادت حکومت پر الزام عائد کیا کہ 2014 میں وزیر اعظم کے طور پر حلف لیتے ہی انھوں نے ریاستی فنڈز میں کافی حد تک کمی کر دی۔ یہ الزام کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعہ کیا ہے۔
جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’سینئر افسر نے یہ انکشاف کیا ہے کہ 14ویں فائنانشیل کمیشن کے ذریعے وزیر اعظم مودی غیر آئینی و غیر اخلاقی طور پر ریاستی حکومتوں کے ٹیکس ریونیو کو غصب کرنا چاہتے تھے۔ فائنانشیل کمیشن کے ذریعے ریاستوں کے لیے 42 فیصد کی حصہ داری تجویز کی گئی تھی جسے اس وقت کے نومنتخب وزیر اعظم بہت زیادہ کم کرنا چاہتے تھے۔‘‘ اس پوسٹ میں وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’جب وزیر اعظم اپنی اس کوشش میں ناکام ہو گئے، تو ان کی حکومت نے جلد بازی میں اپنا پہلا مکمل بجٹ 48 گھنٹوں میں پہلے جیسا کرنے اور سماجی فلاح و بہبود کے پروگراموں کے لیے فنڈنگ میں کمی کرنے کا راستہ اختیار کیا۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ یہ مودی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا غیر معمولی انکشاف ہے جو کہ فی الحال نیتی آیوگ کے سی ای او سے کم نہیں ہے۔
جئے رام رمیش اپنے پوسٹ میں اگے لکھتے ہیں کہ ’’اس سے بھی بدترین بات یہ ہوئی کہ مودی حکومت کا بجٹ تہہ در تہہ رازوں سے چھپا ہوا ہے تاکہ سچائی پر پردہ ڈالا جاسکے۔ اعلیٰ عہدیدار کا مزید کہنا ہے کہ اگر ہنڈن برگ (رپورٹ) آجائے تو یقینی طور پر وہ حکومت کی تمام دھاندلیوں کو بے نقاب کر دے گا، اگر (رپورٹ) میں ذرا بھی شفافیت ہو، کیونکہ وہ سب کچھ منکشف کر دیتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;