[]
حیدرآباد: تلنگانہ کی کانگریس حکومت نے ہر ماہ 200یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کی ضمانت کو نافذ کرنے کی مساعی میں تیزی پیدا کردی ہے۔
بجلی تقسیمی کمپنیوں سے حال ہی میں کہا گیا ہے کہ اس ضمانت کے نفاذ کی وجہ سے ہونے والے مالی بوجھ کی تفصیلات سے واقف کروایاجائے۔
اس ماہ کی پہلی تاریخ تک یہ پتہ چلا ہے کہ ریاست بھر میں جملہ گھریلو بجلی کے کنکشن ایک کروڑ 31 لاکھ 48 ہزار کروڑ سے زیادہ ہیں۔ ان میں سے ایک کروڑ 5 لاکھ تک ہر ماہ 200 یونٹ بجلی استعمال ہوتے ہیں۔
ان کنکشنوں سے ہر ماہ تقریباً 350 کروڑ کی آمدنی بجلی کے بلوں کی صورت میں ڈسکام کو ہو رہی ہے۔ اگران ایک کروڑ 5لاکھ گھریلوصارفین کو مفت بجلی دی جاتی ہے تو ریاستی حکومت کو یہ رقم ڈسکامس کو ادا کرنی پڑے گی۔
موجودہ کھپت کی بنیاد پر، مفت بجلی کی فراہمی صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب ریاستی حکومت ڈسکامس کو تقریباً 4,200 کروڑ سالانہ ادا کرے۔ دوسری طرف حکومت 1.05 کروڑ گھروں کے صارفین کی تفصیلات کے اندراج کے لیے ایک خصوصی پورٹل دستیاب کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جنہیں مفت بجلی ملے گی۔
اس اسکیم میں شامل ہونے والے صارفین کے بجلی کنکشن کی تمام تفصیلات اس میں درج کئے جائیں گے۔ یہ بات بھی زیر بحث ہے کہ اگر تمام گھریلو کنکشنوں کو شمسی توانائی فراہم کی جاتی ہے جو ماہانہ 200 یونٹ بجلی استعمال کرتے ہیں تو ریاستی حکومت کو سبسڈی کے تحت ڈسکامس کو سالانہ 4,200 کروڑ دینے کی ضرورت نہیں پڑے گی لیکن حکام کا ماننا ہے کہ شمسی توانائی کے یونٹس لگانے کی لاگت تقریباً 10 ہزار کروڑ ہو سکتی ہے۔