پاکستان کا ایران کو سنگین نتائج کا انتباہ

[]

اسلام آباد: پاکستان نے گڑبڑزدہ صوبہ بلوچستان میں ایک سنی عسکریت پسند گروپ کے اڈوں پر ایران کے غیرمعمولی مزائل اور ڈرون حملوں کے بعد تہران کو خبردار کیا کہ اس کے ”سنگین نتائج“ ہوں گے۔

اس نے چہارشنبہ کے دن ایران سے اپنے سفیر کو واپس بلالیا اور آئندہ دنوں میں پہلے سے طئے تمام دورے معطل کردیئے۔ پاکستان نے حکومت ِ ایران کو اطلاع دے دی کہ اس نے ایران سے اپنے سفیر کا بازطلبی کا فیصلہ کرلیا ہے اور سفیر ایران متعینہ پاکستان جو اِن دنوں ایران کے دورہ پر ہیں‘ فی الحال پاکستان نہیں لوٹ سکیں گے۔

ایرانی حملہ میں 2 بچوں کی جان گئی اور دیگر 3 افراد زخمی ہوئے۔ منگل کے دن بلوچی عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے 2 ٹھکانوں کو مزائلوں سے نشانہ بنایا گیا تھا۔ ایرانی سرکاری میڈیا نے یہ اطلاع دی۔ اس سے ایک دن قبل ایران کے پاسداران ِ انقلاب نے عراق اور شام پر مزائل حملے کئے تھے۔

اسلام آباد نے ایرانی ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کیا اور اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر سخت احتجاج درج کرایا۔ ایران کا یہ حملہ مشرق ِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھاسکتا ہے جہاں پہلے سے اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے خلاف جنگ چھیڑرکھی ہے۔ ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم نے اطلاع دی کہ جیش الظلم (جیش العدل) کے 2 طاقتور گڑھ کو خاص طورپر نشانہ بنایا گیا اور کامیابی سے تباہ کردیا گیا۔

تسنیم نے دعویٰ کیا کہ جس علاقہ کو نشانہ بنایا گیا وہ جبل ِ سبز(گرین ماؤنٹین) کہلاتا ہے۔ مزائل اور ڈرون حملوں کے امتزاج سے اڈوں کو نشانہ بنایا گیا۔ تہران نے باربار خبردار کیا تھا کہ عسکریت پسند گروپ جیش العدل‘ بلوچستان کے سرحدی ٹاؤن پنج گر میں ایرانی سیکوریٹی فورسس پر حملوں کے لئے پاکستانی سرزمین استعمال کررہا ہے۔

دفتر خارجہ پاکستان نے کل کے واقعہ کو ایران کی طرف سے پاکستانی فضائی حدود کی بلااشتعال خلاف ورزی قراردیا۔ پاکستان نے اپنے اقتدارِ اعلیٰ اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی پر شدید احتجاج درج کرایا۔ اس نے کہا کہ یہ پوری طرح ناقابل ِ قبول ہے اور اس کے سنگین مضمرات ہوں گے۔

تہران میں ایرانی وزارت ِ خارجہ کے سینئر عہدیدار سے سخت احتجاج جتایا گیا۔ اس کے علاوہ اسلام آباد میں ایرانی ناظم الامور کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے پاکستان کے اقتدارِ اعلیٰ کی صریحاً خلاف ورزی کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی۔ کہہ دیا گیا کہ مضمرات کی پوری ذمہ داری ایران پر ہوگی۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم شہباز شریف نے حملہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا پاکستان کے اقتدارِ اعلیٰ کی خلاف ورزی کرنا 2ممالک کے درمیان دوستی کے جذبہ کے خلاف ہے۔ اس سے دونوں ممالک کا تاریخی رشتہ بھی متاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان سنجیدہ و پرخلوص بات چیت اور بامعنی تعاون تقاضہ ئ وقت ہے۔

کل کا حملہ ایسے وقت ہوا جب پاکستان کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ‘ ڈاؤس (سوئزرلینڈ) میں ورلڈ اکنامک فورم (ڈبلیو ای ایف) کے حاشیہ پر ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان سے ملاقات کررہے تھے۔ اخبار دی ایکسپریس ٹریبون کے بموجب ایرانی صدر کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان بھی حال میں اسلام آباد آئے تھے۔

دفتر خارجہ پاکستان نے وہ مقام نہیں بتایا جہاں ہلاکتیں ہوئیں تاہم شبہ ہے کہ جیش العدل کے اڈے پنج گر میں ہیں۔ پنج گرکے مقامی حکام خاموش ہیں تاہم بعض کا کہنا ہے کہ مزائل حملوں کی زد میں ایک مسجد بھی آئی۔ مسجد کو جزوی نقصان پہنچا۔ جیش العدل 2012 میں قائم ہونے والی سنی عسکریت پسند گروپ ہے۔

وہ بڑی حد تک پاکستان میں سرگرم ہے۔ ایران نے سرحدی علاقوں میں عسکریت پسندوں کا مقابلہ کیا ہے لیکن اس کی طرف سے پاکستان پر مزائل اور ڈرون حملہ کی سابق میں نظیر نہیں ملتی۔ امریکی ڈائرکٹر نیشنل انٹلیجنس کے بموجب جیش العدل‘ سیستان۔ بلوچستان میں انتہائی سرگرم اور بااثر گروپ ہے۔

ایرانی وزیر داخلہ احمد واحدی کے بموجب گزشتہ ماہ جنوب مغربی صوبہ سیستان۔ بلوچستان کے ایک پولیس اسٹیشن پر رات میں کئے گئے حملہ میں 11 ایرانی پولیس عہدیدار ہلاک ہوئے تھے۔ انہوں نے اس کے لئے جیش العدل کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔ آئی اے این ایس کے بموجب ایرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ مزائل حملہ میں پاکستان میں دہشت گرد گروپ جیش العدل کے 2 اہم اڈے تباہ کردیئے گئے۔ منگل کی رات انہیں نشانہ بنایا گیا تھا۔

مہر نیوز نے یہ اطلاع دی۔ ایران کے دوسرے مقامی میڈیا نے کہا کہ یہ اڈے پاکستانی صوبہ بلوچستان کے علاقہ کوہ ِ سبز میں واقع تھے۔ پاکستان نے ایرانی حملہ کو غیرقانونی حرکت قراردیا جس کے سنگین نتائج نکل سکت ہیں۔ بی بی سی کے بموجب گزشتہ چند دن میں ایران نے 3ممالک عراق‘ شام اور پاکستان پر حملے کئے۔

پاکستان پر ایران کا مزائل حملہ غیرمعمولی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے ایرانی حملہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان کمیونیکیشن کے کئی چیانل موجود ہونے کے باوجود یہ حملہ کیا گیا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *