[]
مہر خبررساں ایجنسی، سیاسی ڈیسک؛ ایران کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے سربراہ وحید جلال زادہ نے مہر نیوز کے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب کے موساد اور داعش کے ٹھکانوں پر میزائل حملوں کو دندان شکن جواب قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی ہمیشہ سے یہ رہی ہے کہ اگر دشمن ہمیں دھمکیاں دے تو اسے جواباً دھمکایا جائے اور اگر وہ حملہ کرے گا تو ہم بھی حملہ کریں گے۔ اور یہ پہلی دفعہ نہیں ہوا، ہم نے ماضی میں بھی دشمنوں کو ان کے اقدامات کے مطابق جواب دیا ہے اور یہ وقت آخری نہیں ہوگا۔ دشمن جان لے کہ اگر وہ اسلامی جمہوریہ ایران کو دھمکانے اور ہمارے ملک میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرنا چاہتا ہے تو ہم ان کے ہاتھ کاٹ دیں گے۔
دہشت گردوں کے پس پردہ صیہونی حکومت اور امریکہ ہے
جلال زادہ نے تاکید کی: ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ دہشت گردوں کے پس پردہ صیہونی حکومت اور امریکہ ہیں۔ امریکہ اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف دہشت گرد گروہوں کی سرپرستی کا ذمہ دار ہے۔ شام میں دہشت گرد گروہوں کو امریکہ کی طرف سے سرپرستی حاصل ہے اور کردستان کے علاقے میں صیہونی حکومت دہشت گرد گروہوں کو انٹیلی جنس بنیادوں پر تربیت اور مالی مدد فراہم کرتی ہے۔ تاہم کل رات کے حملے سے صیہونی حکومت اور امریکہ کو اسلامی جمیوریہ ایران کا پیغام اچھی طرح مل گیا۔
آج دنیا میں بین الاقوامی تعلقات کی زبان، طاقت کی زبان ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران، طاقتور مسلح افواج کی بدولت فیصلہ کن پوزیشن رکھتا ہے اور جہاں بھی ہم دشمن پر حملہ کرنا چاہتے ہیں پوری طاقت سے کر گزرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میرا اگلا نکتہ عراق میں اپنے دوستوں سے متعلق ہے کہ ہم عراق کی سرزمین سے اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات کے خلاف کوئی اقدام قبول نہیں کرتے، خواہ وہ عراق کے کردستانی علاقے میں ہو یا کسی اور جگہ۔ اسلامی جمہوریہ ایران اور عراقی حکومت کے درمیان چند ماہ قبل بغداد میں طے پانے والے سیکورٹی معاہدے کو مدنظر رکھا جائے اور ہم اس معاہدے پر مکمل عمل درآمد چاہتے ہیں۔
ایران اور عراق کے درمیان ہونے والے سیکورٹی معاہدے پر مکمل عملدرآمد کیا جائے
جلال زادہ نے کہا کہ بدقسمتی سے، ایران عراق سیکورٹی معاہدے کی کچھ شقوں پر عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے، اور ہم اب بھی کردستانی علاقے میں دہشت گردوں کی نقل و حرکت کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور یہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ ہم عراقی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس معاہدے پر پوری توجہ دے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے دشمنوں کو کردستان کے علاقے میں اپنی سرزمین کو ہمارے مفادات کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہ دے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ سپاہ کا یہ میزائل حملہ ان لوگوں کے لئے باعثِ عبرت ہو گا جو یہ تصور کرتے ہیں کہ وہ اپنی دہشت گردانہ کارروائیوں سے ایران کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔