[]
تہران: وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے پیر کے دن وزیر شوارع و شہری ترقیات مہرداد بزرپاش سے ملاقات کرتے ہوئے ایران میں اپنی مصروفیات شروع کیں۔
دونوں نے دفاعی نقطہ نظر سے اہم بندرگاہ چابہار کے لئے طویل مدتی تعاون کا فریم ورک قائم کرنے پر تفصیلی اور ”ثمرآور“ بات چیت کی۔ جئے شنکر نے انٹرنیشنل نارتھ۔ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کاریڈار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ کرکے یہ بات بتائی۔
ایران کے توانائی سے مالامال جنوبی ساحل پر صوبہ سیستان۔ بلوچستان میں واقع چابہار پورٹ کو ہندوستان اور ایران ڈیولپ کررہے ہیں تاکہ ارتباط اور تجارتی تعلقات کو بڑھاوا ملے۔ ہندوستان چابہار پورٹ پراجکٹ پر زور دے رہا ہے تاکہ علاقائی تجارت خاص طورپر افغانستان سے اس کی کنیکٹیویٹی بڑھے۔
2021 میں تاشقند کنیکٹیویٹی کانفرنس میں جئے شنکر نے بندرگاہ چابہار کو اہم علاقائی ٹرانزٹ ہب کے طورپر ابھارا تھا۔ چابہار پورٹ کو آئی این ایس ٹی سی پراجکٹ کے کلیدی مرکز کے طورپر بھی دیکھا جاتا ہے۔
انٹرنیشنل نارتھ۔ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کاریڈار 7200 کیلو میٹر طویل ملٹی موڈ ٹرانسپورٹ پراجکٹ ہے جس کا مقصد ہندوستان‘ ایران‘ افغانستان‘ آرمینیا‘ آذربائیجان‘ روس‘ وسط ایشیا اور یوروپ کے مابین سامان کی منتقلی آسان ہو۔
اپنے 2 روزہ دورہ میں جئے شنکر اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے بھی ملاقات کریں گے۔ وہ بحراحمر کی سیکوریٹی صورتِ حال کے بشمول کئی اہم مسائل پر تبادلہ خیال کریں گے۔ امکان ہے کہ دونوں چابہار پورٹ کے ذریعہ علاقائی ارتباط کو فروغ دینے پر بھی بات چیت کریں گے۔
جئے شنکر کا دورہ ئ تہران بحراحمر میں تجارتی جہازوں پر حوثی عسکریت پسندوں کے حملوں پر دنیا کے مختلف ممالک کی بڑھتی تشویش کے پس منظر میں ہورہا ہے۔
امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کردیئے ہیں۔ ہندوستان نے بحراحمر کی ابھرتی صورتِ حال پر قریبی نظر رکھی ہے۔ جئے شنکر اور امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو فون پر اس مسئلہ پر بات چیت کی تھی۔