سلامتی کونسل کی یمن مخالف قرارداد سیاسی کھیل ہے/امریکہ قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا، یمن

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے المیادین ٹی وی چینل کے حوالے سے خبر دی ہے کہ یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن “محمد علی الحوثی” نے بحیرہ احمر میں اسرائیل جانے والے بحری جہازوں پر یمنی مسلح افواج کے حملوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو مسترد کردیا ہے۔ 

انہوں اس بات پر زور دیا کہ یمنی افواج کا آپریشن جائز اور  اپنے قانونی دفاع کے فریم ورک کے اندر ہے۔

محمد علی الحوثی نے ایکس سوشل پلیٹ فارم کے اپنے اکاؤنٹ میں لکھا: بحیرہ احمر میں جہاز رانی کی حفاظت کے حوالے سے سلامتی کونسل کا فیصلہ سیاسی کھیل ہے اور امریکہ ہی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار پایا ہے۔

انہوں نے صیہونی حکومت سے ایسے تمام حملوں کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا جو فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی میں رہنے سے روکتے ہیں اور خطے کے حقوق، آزادیوں اور امن و سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

 اس یمنی اعلیٰ عہدیدار نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ کی پٹی کے دو ملین تین لاکھ باشندوں کو بچانے کے لئے بھی کہا جو صیہونی حکومت اور امریکہ کے بد ترین محاصرے میں ہیں۔

محمد علی الحوثی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکہ کی طرف سے یمنی مسلح افواج کے خلاف کسی بھی حملے کا فیصلہ کن جواب دیا جائے گا، مزید کہا: “یمن کی مسلح افواج کی کارروائیاں جائز رد عمل اور اپنے دفاع کے فریم ورک کے اندر ہیں۔ 

یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل کے رکن نے کہا کہ بین الاقوامی برادری غاصب صیہونی رجیم کی حمایت کے نتائج کی ذمہ دار ہے جو امریکہ اور برطانیہ کی حمایت سے قتل عام کر رہی ہے اور یہ دونوں ممالک اسرائیل کے ساتھ مل کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ بدھ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں واشنگٹن کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں کونسل کے پندرہ ارکان میں سے گیارہ نے ووٹ دئے اور یمن کی تحریک انصار اللہ کے سمندری حملوں کے خلاف منظوری دے دی۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکہ کی طرف سے یمن کے سمندر میں خطرات سے متعلق پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 11 ووٹوں سے منظوری دی گئی جب کہ چین، روس، الجزائر اور موزمبیق نے ووٹنگ میں  شرکت نہیں کی۔ 

یاد رہے کہ امریکی دباؤ کے تحت منظور کی گئی سلامتی کونسل کی اس قرارداد میں تحریک انصار اللہ سے کہا گیا ہے کہ وہ فوری طور پر  ان حملوں کو بند کرے جو عالمی تجارت میں خلل ڈالنے اور جہاز رانی کے قوانین اور حقوق کو نقصان پہنچانے کے ساتھ خطے کے امن و سلامتی کو بھی خطرے میں ڈالتے ہیں۔” 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *