مسلم ممالک سویڈن سے سفارتی تعلقات ختم اور اقتصادی بائیکاٹ کریں

[]

مہر خبررساں ایجنسی نے المسیرہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یمن کی انصار اللہ کے سربراہ عبدالمالک بدر الدین الحوثی نے سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ اس ملک میں متعدد بار قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کا شرمناک عمل ایک منصوبہ بند منظم کاروائی ہے جو صہیونی لابی کے ایما پر انجام دی گئی ہے۔

عبد المالک حوثی نے کہا کہ مغرب نے خدا، انبیاء اور آسمانی کتابوں کی توہین کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے لیکن یہی مغرب صہیونی جرائم پر نہ صرف خاموش ہے بلکہ ان کو برملا کرنے کو جرم قرار دیتا ہے جو کہ اس کی منافقت اور دوغلے پن کا واضح ثبوت ہے اور اس سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مغرب صہیونی لابی کا کس قدر دست نگر ہے۔ 

انصار اللہ کے سربراہ نے عالم اسلام کے رد عمل کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کے اس شرمناک عمل پر تمام مسلمانوں کو سراپا احتجاج ہونا چاہیے۔

اس توہین آمیز اقدام کے حوالے سے کم سے کم ردعمل یہ بنتا ہے کہ تمام مسلم ممالک سویڈن سے سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے اس کا اقتصادی بائیکاٹ کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسلامی ممالک سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرتے ہوئے اس کا اقتصادی بائیکاٹ کریں تو سویڈن متاثر ہوگا اور اس اقدام سے دوسرے ممالک کو بھی سبق مل جائے گا۔ 

الحوثی نے فلسطینیوں کے خلاف غاصب صیہونی حکومت کے جرائم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا دشمن یعنی اسرائیل، جب سے فلسطینی سرزمین پر قابض ہوا ہے تب سے وحشی جتھوں کی طرح فلسطینی قوم پر آئے روز حملے کرتا ہے۔

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں پر جاری ظلم و ستم کے حوالے سے عرب ملکوں کا ردعمل ذمہ دارانہ نہیں ہے۔

 انصار اللہ کے سربراہ نے عرب ممالک کے درمیان موجودہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عرب ممالک کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف سخت اور فیصلہ کن رد عمل دیکھنے کو ملتا ہے لیکن ہم صیہونی دشمن اور ان کے خلاف اس طرح کے اقدامات کا مشاہدہ نہیں کرتے جب کہ وہ فلسطینوں پر مظالم ڈھانے کے ساتھ ہمارے مقدسات کی توہین کرتے ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ فلسطین کے واقعات کی بہت بڑی ذمہ داری امت اسلامیہ پر عائد ہوتی ہے۔ لیکن اس دوران بعض ممالک غاصب صیہونی رجیم کے ایسے شعبوں کی مالی معاونت کرتے ہیں جو فلسطینی قوم کے خلاف دشمن کی جارحیت کی حمایت کرتے ہیں۔

انہوں نے فلسطین کے حوالے سے مزاحمت کے محور ممالک کے درمیان ہم آہنگی اور تعاون کی مضبوطی کی امید کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہم مسئلہ فلسطین کے حوالے سے اپنے مستحکم اور اصولی موقف پر قائم ہیں۔

انہوں نے جنین، مغربی کنارے اور غزہ میں فلسطینی قوم کی کوششوں اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا: یہ قربانیاں ثمر آور ہوں گی اور ہم سب کا فرض ہے کہ فلسطینی قوم کی ہر طرح سے حمایت کریں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *