اسرائیل کا حماس رہنما العروری پر حملہ کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار

[]

تل ابیب: نیتن یاہو کے مشیر کا کہنا ہے کہ جس نے بھی بیروت پر حملہ کیا اس نے حماس پر حملہ کیا نہ کہ لبنانی ریاست پر۔ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے مشیر مارک ریجیو نے ایم ایس این بی سی کی اینڈریا مچل کو بتایا کہ اسرائیل نے آج بیروت کے قریب ہونے والے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے جس میں حماس کے ایک سینیر رہنما کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

ریجیو نے اس بات کی تردید یا تصدیق نہیں کی کہ آیا اسرائیل نے اس حملے کی اجازت دی ہے لیکن کہا کہ یہ لبنان پر حملے کے بجائے حماس پر ایک “سرجیکل” حملہ تھا۔

ریجیو نے کہا کہ یہ لبنانی ریاست پر حملہ نہیں ہے یہ حزب اللہ دہشت گرد تنظیم پر بھی حملہ نہیں تھا بلکہ یہ حماس پر حملہ ہے اور یہ بالکل واضح ہے۔

لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی نے ایک بیان میں اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ وہ لبنان کو “تصادم کے ایک نئے مرحلے میں لانا” چاہتا ہے جس میں انہوں نے بیروت کے قریب حماس کے ایک سینئر رہنما کے قتل کی مذمت کی ہے۔

دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے حکومتی نمائندوں، رہنماوں اور ارکان پارلیمنٹ کو اس واقعے پر ردعمل دینے سے منع کر دیا ہے۔ اسرائیل اور حماس نے تصدیق کی ہے کہ لبنان کے دارالحکومت بیروت میں زوردار دھماکا ہوا جس کے نتیجے میں صالح العروری شہید ہوئے۔

العروری حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ اور فلسطینی گروپ کے مسلح ونگ، قسام بریگیڈز کے بانیوں میں سے ایک تھے۔ وہ 1966 میں مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر رام اللہ میں پیدا ہوئے۔

وہ 15 سال اسرائیلی جیل میں گزارنے کے بعد طویل عرصے سے لبنان میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ حالیہ ہفتوں میں، انہوں نے غزہ کی جنگ میں حماس اور اس کی حکمت عملی کے ترجمان کے طور پر کام کیا۔

گزشتہ ماہ انہوں نے الجزیرہ کو بتایا تھا کہ حماس غزہ پر اسرائیلی جارحیت ختم کرنے سے پہلے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر بات نہیں کرے گی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *