[]
ترواننت پورم: سیکولرازم کو ہندوستان کی جمہوریت کا بنیادی ستون قراردیتے ہوئے کانگریس قائد سونیا گاندھی نے کہا ہے کہ جو لوگ برسراقتدار ہیں وہ لفظ سیکولر کو گالی کے طورپر استعمال کررہے ہیں جس کے نتیجہ میں سماج میں مذہبی صف بندی بڑھتی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ برسراقتدار لوگ کہتے ہیں کہ وہ پابند ِ جمہوریت ہے لیکن یہ لوگ جمہوریت کو آسانی سے چلانے کے لئے جو حفاظتی اقدامات کئے گئے ہیں انہیں کمزور کررہے ہیں۔ ریل کی جو پٹریاں ہمارے ملک و قوم کو ہم آہنگی کی طرف لے جاتی ہیں انہیں نقصان پہنچایا جارہا ہے۔
نتیجہ سماج میں بڑھتے مذہبی بھیدبھاؤ کی شکل میں دکھائی دے رہا ہے۔ سونیا گاندھی نے منورما ائیر بک 2024 کے لئے اپنی دستخط کے ساتھ لکھے مضمون میں کہا کہ جمہوریت اور سیکولرازم ایک دوسرے سے اچھی طرح جڑے ہیں جیسے ریل کی پٹریاں جو حکومت ِ وقت کو پرامن بقائے باہم والے سماج کے آئیڈیل کی طرف رہنمائی کرتی ہیں۔
سونیا گاندھی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ سیکولرازم کی تشریح کئی طرح کی جاسکتی ہے لیکن اس کے معنی مہاتما گاندھی کے مشہور قول سروادھرما سمبھوا میں پیوست ہیں۔ گاندھی جی سبھی مذاہب کے لازمی اتحاد کا تصور رکھتے تھے۔
جواہر لال نہرو کو ہندوستان کے ہمہ مذہبی معاشرہ ہونے کا اچھا شعور و ادراک تھا اسی لئے انہوں نے سیکولر ریاست کے قیام کے لئے مسلسل کوشش کی۔ سونیا گاندھی نے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی قیادت میں ہندوستان کے دستورسازوں کا بھی ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سبھی کے مذہبی عقائد کا تحفظ کرتی ہے۔ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے خصوصی انتظام ہے۔ ہندوستانی جمہوریت کا رہنمایانہ اصول ہمیشہ ہمارے سماج کے سبھی متنوع گروپس کے مابین ہم آہنگی و خوشحالی کو بڑھاوا دینے کا ہے۔
سونیا گاندھی نے جو طویل عرصہ تک (زائداز 20 سال) کانگریس پارٹی کی صدر رہیں‘ کہا کہ ہندوستان کا دفاع ہمیشہ اس کے غیرمعمولی تنوع نے کیا ہے۔ سونیا گاندھی نے جمہوریت اور اس کی کارکردگی کا اہم مسئلہ بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں حکومت ووٹوں کی اکثریت سے بنتی ہے لیکن چھوٹے گروپس کے اہم مفادات متاثر ہوں تو کیا ہوگا؟۔