[]
مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، رشیا ٹوڈے کا حوالہ دیتے ہوئے صیہونی وزیر خزانہ بیتسلیل سموٹریچ نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کو اپنی سلامتی کو یقینی بنانے اور فلسطینی اسلامی مزاحمت (حماس) کے حملوں کو روکنے کے لیے غزہ کی پٹی کے زیادہ تر فلسطینی عربوں کو نکالنا چاہیے۔
صیہونی آرمی ریڈیو کو انٹرویو دیتے ہوئے سموٹریچ نے کہا: غزہ کی پٹی میں جبری نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کرنا چاہئے۔ اگر غزہ میں 20 لاکھ افراد کی بجائے ایک یا دو لاکھ عرب ہوں تو آئندہ کا تنازع اور مذاکرات بالکل مختلف ہوں گے۔
غاصب صیہونی رجیم کے اس انتہا پسند وزیر کا دعویٰ ہے کہ خالی ہونے والا غزہ اب اسرائیل کے لیے خطرہ نہیں رہے گا کیونکہ حماس کی حکمرانی میں رہنے والے فلسطینی بڑے ہو کر اسرائیل کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔”
اقوام متحدہ کے مطابق اس پٹی پر صیہونی حکومت کے وحشیانہ حملوں کے بعد سے 1.9 ملین سے زائد افراد یا غزہ کی آبادی کا 85 فیصد نقل مکانی پر مجبور ہے۔
واضح رہے کہ صہیونی فوج نے پہلے فلسطینیوں کو غزہ کے شمال میں منتقل کیا اور پھر جنوبی شہر خان یونس کے مکینوں کو دور دراز علاقوں میں منتقل ہونے پر مجبور کیا۔
صیہونی رجیم جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کی مخالفت جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ اقوام متحدہ نے غزہ کی پٹی میں “انسانی المیے” سے خبردار کیا ہے۔
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے کل (اتوار) حماس کو تباہ کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا تھا کہ “یرغمالیوں کی واپسی تک کئی مہینوں تک جنگ جاری رہے گی۔”
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کے طوفان الاقصیٰ” آپریشن کے بعد قابض فوج نے وحشیانہ انتقامی کارروائی کرتے ہوئے غزہ کی پٹی پر بمباری کی، جس کے نتیجے میں اب تک 21600 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔