[]
مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی نے آج صبح امام حسین (ع) یونیورسٹی میں اپنے خطاب کے دوران کہا کہ ایران اسلامی تعلیمات کی بدولت ک ایک عظیم طاقت بن چکا ہے۔
میجر جنرل سلامی نے انسانی زندگی کے تمام پہلووں پر سائنس کے اثرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ انسانی علوم ہیں جو ترقی و ایجاد کی سمت متعین کرتے ہیں۔
تجرباتی علوم ایک خوشحال، آزاد اور ترقی یافتہ دنیا کی تعمیر کے لئے کارآمد ہو سکتےہیں لیکن اگر یہی علوم انسانی اقدار کے دشمن اذہان کے کنٹرول میں آجائیں جیسے آج کی عالمی شیطانی طاقتوں کے کنٹرول میں ہیں تو پھر ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم ہی برسیں گے اور انسانیت کو مٹانے کے لئے کیمیائی اور جراثیمی ہتھیار ہی تیار ہوں گے۔
انہوں نے واضح کیا کہ آج انہی علوم نے بین الاقوامی تعلقات میں ایک غیر محفوظ اور جابرانہ ماحول پیدا کر دیا ہے۔ اگر معاشیات، سماجیات، قانون، سیاسیات اور دیگر انسانی علوم کو خوبیوں اور انسانی قدروں کے فروغ کے لئے استعمال نہ کیا جائے تو موجودہ افراتفری کی دنیا ہی وجود میں آئے گی۔
سلامی نے کہا کہ آج ہم نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال پر رہبر معظم انقلاب کے فتوے کے مطابق پابندی لگا دی ہے۔ یہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے بارے میں اسلامی اور انسانی نظریہ ہے۔ اگر آج قرآن اور سائنسی کتابیں ایسے لوگوں کے ہاتھ میں ہوں جو انسانیت کے خیر خواہ ہوں تو بنی نوع انسان کے لیے مثبت نتائج حاصل ہوں گے۔ لیکن المیہ یہ ہے کہ سائنسی علوم ان لوگوں کے ہاتھ میں ہیں جو اپنے آپ کو مضبوط کرنے کے لئے دنیا کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ مسلم نوجوانوں کو اس سائنسی میدان کو شیطانی طاقتوں کی اجارہ داری سے آزاد کرانا چاہیے۔ ہمیں مضبوط ہونا ہوگا اور طاقت صرف سائنس سے ہی ممکن ہے۔ ہمیں آگے بڑھنا ہے، ہمیں صرف صارفین نہیں بننا، بلکہ ہمیں اس مرحلے کو جلد عبور کرنا ہوگا ہے۔
پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف نے اس بات پر تاکید کی کہ آج ہمارے پاس سائنس کے میدان میں نسبتا بہتری آئی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے ۔ ہمیں مزید ترقی کرنا ہوگی۔
جنرل سلامی نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ آج کی دنیا میں یا تو مضبوط ہونا چاہیے یا دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینا چاہیے اور اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔کیونکہ دنیا کے نقشے میں کمزوروں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور یہی دنیا میں عالمی شیطانی طاقتوں کی منطق ہے اور ہمیں اس طاقت پرستی کی منطق کا مقابلہ کرنا ہوگا۔ آج ہمیں ثقافتی، معلوماتی، معاشی اور سماجی جہاد کی بھی ضرورت ہے۔ ہمیں جہاد کے نمونے کے ساتھ عمل کرنا چاہیے کیونکہ دشمن نے ہماری زندگی کے تمام شعبوں کو میدان جنگ میں تبدیل کر دیا ہے اور ہمیں دشمن کے ان اقدامات کا بھرپور جواب دینا چاہیے۔