[]
پیونگ یانگ: شمالی کوریا اپنی فوجی صلاحیت کو بڑھانے کی کوششوں کے تحت اگلے سال مزید تین جاسوس سیٹلائٹ لانچ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔
بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے گزشتہ ماہ ایک جاسوس سیٹلائٹ خلا میں بھیجا اور دعویٰ کیا کہ اس نے امریکہ اور جنوبی کوریا کے اہم فوجی مقامات کی تصاویر حاصل کی ہیں۔
شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اِن نے سال 2024 کے لیے اپنے اہداف کا تعین کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ جنوبی کوریا کے ساتھ تعلقات میں “بنیادی تبدیلی” آئے گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس اپنے جوہری عزائم کو آگے بڑھانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔
حکمران ورکرز پارٹی کی سال کے آخر میں ہوئی میٹنگ میں مسٹر کم نے کہا،“جنوبی کوریا کے ساتھ اتحاد اب ممکن نہیں ہے کیونکہ وہ ہمارے ساتھ دشمنوں جیسا سلوک کرتا ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ یہ پہلی بار ہے جب مسٹر کم نے ایسی بات کہی ہے اور یہ پالیسی میں سرکاری تبدیلی کی علامت ہے حالانکہ عملی طور پر کچھ برسوں سے اتحاد کے امکانات بہت کم ہیں، کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور بہت کم کوششیں کی جا رہی ہیں۔
دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہیں۔ گزشتہ ماہ جاسوس سیٹلائٹ لانچ کے بعد شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کا مقصد فوجی کشیدگی کو کم کرنا تھا۔
شمالی کوریا نے بھی اس سال اپنے میزائلوں کا باقاعدہ تجربہ جاری رکھا اور اس ماہ کے شروع میں اقوام متحدہ کی پابندیوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے طویل فاصلے تک مار کرنے والے اپنے جدید ترین میزائل فائر کیے تھے۔