[]
غزہ پر اسرائیل کی جانب سے کئے جا رہے حملوں کے درمیان اسرائیل کے متعدد نوجوانوں نے فوج میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے، ان کا خیال رہے کہ تشدد کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے
تل ابیب: غزہ پر اسرائیل کی جانب سے کئے جا رہے حملوں کے درمیان اسرائیل کے متعدد نوجوانوں نے فوج میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ ان کا خیال رہے کہ تشدد کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے اور اپنے ملک کی جانب سے کئے جا رہے ظلم و ستم میں شریک نہیں ہوں گے۔ دریں اثنا، ایسے ایک نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا اور جیل میں قید کر دیا گیا۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل میں نوجوانوں نے غزہ پر اسرائیل کی بمباری اور فلسطینی علاقوں پر قبضے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) میں لازمی فوجی خدمات کے لیے داخلہ لینے سے انکار کر دیا ہے۔ 18 سالہ اسرائیلی نوجوان ٹال متنک کو منگل کے روز گرفتار کر کے 30 دن قید کی سزا سنائی گئی، یہ پہلا شخص ہے جسے 7 اکتوبر کے بعد سیاسی بنیادوں پر سروس سے انکار کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق نوجوان نے کئی ہفتے قبل فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ اسرائیلی نوجوان متنک نے کہا، ’’تشدد صورتحال کو حل نہیں کر سکتا، خواہ وہ حماس کے ذریعے کیا جائے یا اسرائیل کے ذرئعے۔ کسی بھی سیاسی مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہو سکتا۔ لہذا، میں غم اور درد کو برقرار رکھنے والی حکمت کے زیر انتظام ایسی فوج میں شامل ہونے سے انکار کرتا ہوں جو یہ سمجھتی ہے کہ اصل مسئلے کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ ہے۔‘‘
;