[]
غزہ: حماس کا اعلیٰ سطح کا وفد آج دوبارہ مصر پہنچے گا تاکہ غزہ میں جنگ بندی، اسرائیلی فوج کے انخلا اور یرغمالیوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی اسیران کی رہائیوں کے لیے پیش کردہ مصری تجاویز پر اپنے مؤقف کا اظہار کرسکیں۔
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں قائم اپنے سیاسی دفتر سے حماس قائدین کا یہ وفد باہمی تبادلہ خیال کے بعد قاہرہ پہنچ رہا ہے۔ اس سے پہلے بھی حماس کی اعلیٰ ترین قیادت نے پچھلے ہفتے قاہرہ کا دورہ کیا ہے اور مصری حکام کے ساتھ غزہ کی صورتحال اور مستقبل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا ہے۔
العربیہ کے مطابق مصر کے حکام نے حماس کے علاوہ اسلامی جہاد کی قیادت کو بھی اپنی تجاوز کے سلسلے میں اعتماد میں لینے کی کوشش کی۔ تاہم جمعرات کے روز مصر کے سٹیٹ انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ دیا راشون کا کہنا تھا کہ ابھی تک کسی فریق نے مصری تجاویز کا جواب نہیں دیا ہے۔
راشون نے یہ بھی کہا تھا کہ جب تک مصر کی تجاویز کے بارے میں متعقلہ فریقوں کی طرف سے باضابطہ جواب نہیں آجاتا۔ ان تجاویز کو منظر عام پر نہیں لایا جائے گا۔
تاہم مصری دفاعی حکام کے ذرائع سے یہ چیزیں کسی حد تک سامنے آئی ہیں۔ دیا راشون کے مطابق مصر کی طرف سے پیش کردہ یہ تجاویز بنیادی طور پرغزہ میں خونریزی رکوانے، جارحیت کی روک تھام اور خطے میں امن و استحکام کے مقاصد کے لیے ہے۔ اس کے لیے تمام متعلقین کے نقطہ نظر کو سمجھا اور سنا جائے گا۔
تاکہ ایک دوسرے کے قریب آسکیں۔مصر کے سیکیورٹی سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے اس پیش کردہ فریم ورک میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے اسیران کی رہائی کے علاوہ کثیرجہتی جنگ بندی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ نیز غزہ جنگ کے بعد کی غزہ میں انتظامیہ کے حوالے سے بھی نکتہ شامل ہے۔ لیکن ابھی تمام فریق اپنے ہاں غور کر رہے ہیں۔