[]
ایس پی کے قومی صدر اکھلیش یادو کے لیے سال 2023 کئی لحاظ سے خاص رہا۔ ایس پی کو شیو پال یادو اور رام گوپال کی حمایت بھی اب حاصل ہے ۔
اتر پردیش کی سیاسی جماعت سماج وادی پارٹی کے لیے سال 2023 کئی لحاظ سے خاص رہا ہے۔ اس نے اکھلیش یادو کی قیادت والی سماج وادی پارٹی کے لیے ملک کی سیاست میں ایک نیا راستہ کھولنے کا ثبوت دیا ہے۔ پارٹی میں جاری خاندانی تنازع کو پارٹی نے حل کر لیا ہے۔ اسے لوک سبھا انتخابات سے پہلے پارٹی کی بڑی سیاسی جیت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
یوپی کے سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو کو ایک بار پھر سماج وادی پارٹی کا قومی صدر بنایا گیا ہے۔ پارٹی قائدین کی رضامندی سے انہیں ایک بار پھر پارٹی کے قومی صدر کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس کا مطلب ہے کہ پارٹی 2024 کے لوک سبھا انتخابات اکھلیش یادو کی قیادت میں لڑنے جا رہی ہے۔ اکھلیش یادو تیسری بار ایس پی کے قومی صدر منتخب ہوئے ہیں۔
پارٹی سے ناراض چچا شیو پال یادو اور رام گوپال یادو نے پارٹی کی حمایت کے لیے ہاتھ آگے کر دیے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات سے پہلے ایس پی ناراض لوگوں کو منانے میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس کا فائدہ پارٹی کو ضرور ہونے والا ہے۔ اترپردیش کی سیاست پر سماج وادی پارٹی کا غلبہ ہے۔ پارٹی نے اتر پردیش میں تقریباً تین مرتبہ اقتدار کے سنگھاسن پر راج کیا ہے۔ حالانکہ ایس پی نے صرف ایک بار اپنی پانچ سال کی مدت پوری کی ہے۔
اکھلیش یادو اتر پردیش کی سیاست میں اپنی حمایت حاصل کرنے کے لیے ایک کے بعد ایک سیاسی چالیں چل رہے ہیں۔ ایک طرف پارٹی اپنے ناراض لوگوں کو مطمئن کرنے میں کامیاب ہوئی ہے تو دوسری طرف پارٹی پسماندہ دلت اقلیتی فارمولے پر چل رہی ہے۔ اسے پارٹی کی طرف سے اسے ایک بڑا سیاسی داؤ قرار دیا جا رہا ہے۔ پارٹی اس فارمولے کے تحت اتر پردیش کے ووٹروں کو راغب کرنے میں مصروف ہے۔
;