مودی کو 2024 میں حکومت بنانے نہیں دوں گا: لالو پرساد یادو

[]

پٹنہ: آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے پیر کے دن کہا کہ وہ وزیراعظم نریندر مودی کو 2024 میں مرکز میں پھر حکومت بنانے نہیں دیں گے۔ سابق چیف منسٹر بہار نے نئی دہلی میں منگل کے دن اپوزیشن انڈیا اتحاد کی چوٹی میٹنگ سے قبل یہ ریمارک کیا۔

آر جے ڈی سربراہ نے اپنے چھوٹے بیٹے اور بہار کے موجودہ ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو کے ساتھ نئی دہلی روانگی سے قبل پٹنہ ایرپورٹ پر میڈیا نمائندوں سے کہا کہ ہم انڈیا بلاک کی میٹنگ کے لئے جارہے ہیں۔ ہم نریندر مودی کو کسی بھی قیمت پر مرکز میں حکومت بنانے نہیں دیں گے۔

اس سوال پر کہ وزیراعظم مودی نے 2024میں پھر برسراقتدار آنے کی ضمانت دی ہے تو لالو پرساد یادو نے پوچھا کہ نریندر مودی کون ہے؟ ہم میٹنگ کے لئے دہلی جارہے ہیں۔ ہم ایک نشست ایک امیدوار کے فارمولہ پر الیکشن لڑیں گے تاکہ ووٹ تقسیم نہ ہوں۔ اس بار مرکز میں حکومت ہم بنائیں گے۔

آئی اے این ایس کے بموجب لالو پرساد یادو نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد کا مستقبل روشن ہے اور وہ نریندر مودی کو ہراکر مرکز زیں حکومت تشکیل دے گا۔ سابق مرکزی وزیر نئی دہلی میں میڈیا سے مخاطب تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھی انڈیا بلاک کی میٹنگ کے لئے آئے ہیں۔

ہر کوئی آرہا ہے اور اس اتحاد کا مستقبل روشن ہے۔ آر جے ڈی قائد نے کہا کہ انڈیا بلاک مرکز میں حکومت بنائے گا اور ہم جیتیں گے۔ ہم متحد ہیں اور متحدہ طورپر ملک میں بی جے پی اور نریندر مودی حکومت کو ہرائیں گے۔ لالو یادو کے لڑکے اور بہار کے ڈپٹی چیف منسٹر تیجسوی یادو نے کہا کہ ہر مسئلہ پر بات چیت ہوگی۔

الیکشن کے لئے جو بھی تیاریاں کی جانی چاہئیں ہم کررہے ہیں۔ حالیہ اسمبلی الیکشن میں کانگریس کی کارکردگی کے بارے میں پوچھنے پر انہوں نے کہا کہ انڈیا ایک اتحاد ہے۔ ہم جو بھی ذمہ داریاں ہمیں دی جائیں گی نبھائیں گے۔ بیشتر علاقائی جماعتیں اپنے علاقوں میں مضبوط ہیں۔

علاقائی جماعتیں جہاں بھی طاقتور ہیں وہاں بی جے پی نمایاں نہیں اور کئی علاقائی جماعتیں انڈیا اتحاد کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا بلاک کی تمام جماعتوں کا مقصد مشترکہ ہے اور وہ ہے مرکز میں جو لوگ برسراقتدار ہیں انہیں بے دخل کرنا کیونکہ برسراقتدار جماعت نے غریبوں‘ دلتوں‘ کسانوں‘ اقلیتوں ار بے روزگار نوجوانوں پر ظلم ڈھائے ہیں۔

دارالحکومت کی اشوکا ہوٹل میں منگل کے دن انڈیا بلاک کی چوتھی میٹنگ میں نشستوں کی تقسیم اور مشترکہ اقل ترین پروگرام پر تبادلہ خیال ہوگا۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *