[]
مفتی حافظ سیدصادق محی الدین فہیمؔ
Cell No. 9848862786
غزہ میں جاری صیہونی جارحانہ وظالمانہ انسانیت سوزجنگی کاروائیاں عروج پرہیں،اسرائیل حماس کےجنگجوئوں سےمقابلہ میں ناکامی کابدلہ عام شہریوں سےلےرہاہےاوراس جنگ کوقتل عام اورنسل کشی میں تبدیل کردیاہے،دنیاسےدہشت گردی وتخریب کاری کےخاتمہ کادردجن کوبے چین کئے رہتاہےوہ خود اس وقت دہشت گردی وتخریب کاری کےجرم کےمرتکب ہوتے جارہےہیںورنہ کیا وجہ ہےکہ فلسطین میں قتل وخون کابازار گرم ہے، بڑےپیمانہ پرنسل کشی کےباوجودان پربےحسی طاری ہے۔
ایسے محسوس ہوتاہے کہ صیہونی طاقتوں نے فلسطینیوں کے مسئلہ کا حل ان کو صفحہ ہستی سےمٹاناطئےکرلیاہے،چنانچہ امریکی صدر جوبائیڈن نےیہودیوں کےتہوارکی مناسبت سےوائٹ ہائوس میں منعقدہ تقریب سےخطاب کرتے ہوئے اسرائیل کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھنےکےعزم کااظہارکیاہےاوراسرائیلی وزیراعظم سےاپنےمضبوط تعلق کااشارہ دیتےہوئےکہا کہ حماس کو ختم کرنے تک اسرائیل کی فوجی امدادجاری رکھی جائے گی۔
امریکی محکمہ خارجہ کےترجمان میتھیوملرنےغزہ میں حماس کے قیادت کوزندہ چھوڑنےوالی جنگ بندی کوناقابل قبول کردیا،عالمی خبررساں ادارہ ’’اےپی ‘‘کوانٹریودیتےہوئےاسرائیل کے وزیر دفاع یوآوگیلینٹ نےکہاکہ یرغمالیوں کی واپسی اورغزہ میں حماس کےخاتمہ تک فوجی کاروائیاں جاری رکھیں گے۔چنانچہ اقوام متحدہ میں پیش کی گئی جنگ بندی کی قراردادکوامریکہ نےمستردکردیااس طرح امریکہ نےگویااسرائیل جوحیوانیت وبربریت کامظاہرہ کررہا ہے کو فلسطینیوں کےقتل عام کاسرٹیفیکٹ دے دیا ہے، برطانیہ نےبھی اس قراردادکےحق میں ووٹ نہیں دیا،یہ ہےنام نہادانسانی حقوق کےپاسداروں کامکروہ چہرہ،غیرمسلم انسان دوست دنیااب ان کوآئینہ دکھارہی ہے۔
چنانچہ یورپی یونین خارجہ پالیسی چیف جوزف بوریل نے غزہ کےتباہی کو جنگ عظیم دوم میں جرمنی کی تباہی کےمثل قرار دیا اور کہاکہ غزہ میں شہری ہلاکتوں کی مجموعی ۶۰تا۷۰فیصدہےجبکہ ۸۵فیصدآبادی بےگھرہوچکی ہے،یہ بھی کہاکہ غزہ میں عمارتوں کی تباہی جرمن شہروں میں ہونےوالےتباہی سےبھی زیادہ ہے، یورپی یونین نےمغربی کنارےمیں تشددمیں ملوث اسرائیلوں پر پابندی عائدکرنےکااعلان کیاہے (منصف: ۱۳؍ڈسمبر) جمائمہ گولڈ اسمتھ نےعراق جنگ اورغزہ جنگ میں ہوئی بچوں کی ہلاکتوں کاموازنہ کرتےہوئےکہاکہ غزہ میں ایک ماہ میںجاں بحق ہونےوالےبچوں کی تعداد۱۴؍سالہ عراقی جنگ میں ہلاک ہونے والےبچوں سےزیادہ ہے،تجزیہ کاروں کامانناہےکہ اسرائیلی بمباری کی وجہ اب تک ۱۸؍ہزاردوسےزائدفلسطینی شہید ہوچکےہیںجن میں ۸؍ہزارسےزائدمعصوم بچےموت کی آغوش میں پہونچادئیےگئےہیں۔ اسرائیلی انسان دشمنی کی انتہاء یہ ہے کہ غزہ میں ایسے کتنے معصوم ،نومولودبچےہوںگے جن کی پیدائش کا سرٹیفیکٹ جاری ہونے سےپہلے ان کےنام موت کاپروانہ جاری کردیا ہے۔
اس تناظرمیںاقوام متحدہ کےسیکرٹری جنرل انٹوینو گوتریس انسانیت کادردمحسوس کرتےہوئے اس صورتحال سے بےچین ہوکراقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل نےانسانیت کاثبوت دیاہے،انہوں نے سلامتی کونسل کوآگاہ کرنےکی غرض سےاس اختیارکااستعمال کیا جواقوام متحدہ کے سربراہ شاذونادرہی استعمال کرتےہیں۔چنانچہ وہ قطرکےدوحہ فورم سے خطاب کرتے ہوئے بڑےہی افسوس کااظہارکیااورکہا کہ سلامتی کونسل غزہ پٹی میں جنگ بندی کامطالبہ کرنےمیں ناکام رہی ہے،یہ بھی کہا کہ سلامتی کونسل جیواسٹرٹیجک تقسیم کی وجہ سے مفلوج ہوچکی ہے جس کی وجہ ۷؍اکتوبرسے جاری غزہ جنگ کاانسانی بنیادوں پرکسی حل کی تلاش مشکل ہوگئی ہے، جنگ بندی کی قراردادمیں ناکامی نے سلامتی کونسل کے وقارکومجروح کردیاہےلیکن غزہ میں انسانی بنیادوں پرجنگ بندی کی کوششوں سےہم دستبردارنہیں ہوں گے۔
صیہونی طاقتوں کےانسانیت سوزمظالم پرساری دنیا سراپا احتجاج ہے،چنانچہ واشنگٹن/پیرس/منامہ غزہ پراسرائیل حملوں کے خلاف اورفلسطین کے حق میںدنیابھرمیں احتجاجی مظاہرے ہوئے جس میں لاکھوں افراد نے شرکت کی، خبر کے مطابق امریکہ، برطانیہ،فرانس،جرمنی اوراسپین سمیت کئی یورپی ممالک میں مظاہرین کی جانب سےغزہ میں فوری جنگ بندی کے مطالبات کئے گئے۔امریکہ کے شہرہیوسٹن اورمشی گن یونیورسٹی میں فلسطین کی حمایت میں مظاہرہ کیا گیا،واشنگٹن ڈی سی کے یونین اسٹیشن پرغزہ غزہ کے نعرےلگائے گئے ،شکاگوٹریبیون آفس کے سامنےمظاہرین نے فلسطینی شہداکےنام سے بھرے پوسٹرز کے ساتھ احتجاج کیا،غزہ پراسرائیلی جارحیت کےخلاف برطانیہ بھرمیں ۱۰۰؍سے زائد مقامات پرمظاہرے کئے گئے، برطانوی شہربرمنگھم میں فلسطین کی حمایت اوراسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا،برمنگھم میں کئے گئےمظاہرے میں کنزرویٹوایم پی شبانہ محمودکے خلاف نعروں والے پلے کارڈ بھی موجودتھے۔
احتجاج میں شامل مظاہرین کا کہناتھا کہ جنگ بندی کے حق میں ووٹنگ نہ کرنے والے بھی فلسطین پرمظالم میں شریک ہیں، مظاہرے میں وزیراعظم رشی سونک اورکیئراسٹارمرکے خلاف شیم آن یوکےنعرے لگائے گئے،بارسلونا میں فائرفائٹرزکی جانب سے جائرٹرک کے سائرن بجاکرفلسطینیوں کی نسل کشی روکنے اوراسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پرپابندی عائد کرنےکا مطالبہ کیا گیا،لبنان ،بحرین اوریونان کے شہرایتھنزمیں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا گیا جبکہ یمن میں عوام کی بڑی تعداد نے فلسطین کے حق میں ریلی نکالی،قطرکے دارالحکومت دوحا اورعمان میں بھی اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرین سڑکوں پرنکلے،ایران کے دارالحکومت تہران میں بھی فلسطین کے حق میں بڑامظاہرہ کیا گیا جس دوران ایرانی کمانڈرحسین سلامی نے خطاب میں کہا کہ جنگ میں اسرائیل کو یقینی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا،اسلامی دنیا جوکرسکی کرے گی ،مسلمان عوام غزہ کےمظلوم عوام کی طرف سے بدلہ لیں گے۔(روزنامہ منصف ۲۰؍نومبر۲۰۲۳ء)
اسرائیلی جارحیت کےخلاف لندن میں بارش کے باوجود زبردست احتجاج کیاگیاجس میں لاکھوں کی تعدادمیں لوگوں نے حصہ لیا،احتجاجی ریالی کےشرکا مختلف شاہراہوں سے گزرتے ہوئے پارلیمنٹ اسکوائرتک پہنچے،جہاں شرکانےمطالبہ کیاکہ برطانیہ ظالم کے بجائے مظلوموںکاساتھ دے اورجنگ بندی سے فلسطینیوں کی زندگی محفوظ بنائے،لندن میں احتجاجی مظاہرے پرمیٹ پولیس کمشنرنےتشویش کا اظہار کیا اور مزید فورسز کو طلب کرنےکااشارہ دیا،احتجاجیوں نےیہ بھی کہاکہ سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قراردادپرامریکہ کاویٹوکرنااوربرطانیہ کا غیر حاضر رہنا قابل شرم ہے، شرکانےباورکروایاکہ جنگ بندی کی حمایت نہ کرنےوالوں کونہیں بھولیں گے،آئندہ الیکشن میں اپنے ووٹ سے بدلہ لیں گے،احتجاجی ریلی میں شریک لاکھوں افرادکی شرکت کےسبب سنٹرل لندن میں ٹریفک کانظام متاثرہوگیا۔
شدید سردی کی رات میں فلاڈیلفیا شہر کی ایک مصروف ترین شاہراہ پر انسان دوست یہودیوں کا احتجاجی اجتماع، مظاہرین غزہ پر اسرائیلی بمباری کی وجہ سے شہید ہو چکے بچوں کے ناموں کی ایک زنجیر بنا رہے ہیں۔مقبوضہ فلسطین میں ہزاروں صیہونیوں نےتل ابیب اورحیفامیں مظاہرےکرکے نتن یاہو اوران کی کابینہ کے استعفیٰ نیزغزہ سے اسرائیلی قیدیوں کی واپسی نیز نتن یاہو کی کابینہ کےاستعفیٰ کامطالبہ کیا ،مظاہرین نےاپنےہاتھوںمیں پلے کارڈاٹھارکھےتھے،انہوں نے بنجامن نتن یاہو اوراس کی کابینہ کوانسانیت کاقاتل قراردیا،قدس میں بھی صیہونیوں نے نتن یاہو کو برطرف کئے جانےکامطالبہ کیا ،
صیہونی ذرائع ابلاغ کےمطابق قیساریہ شہرمیں بھی مظاہرین نے موم بتیاں جلاکرنتن یاہوسے فوری طورپراستعفیٰ دینےکامطالبہ کیا،تل ابیب میں نتن یاہوکی مخالفت میں دائیں بازوکےبہت سےصیہونیوں نے نتن یاہو کے خلاف نعرےلگاتےہوئے فوری طورپرجنگ بندکئے جانے کا مطالبہ کیا،صیہونی قیدیوں کےاہل خانہ کے ترجمان نےاس مظاہرےمیں کہا کہ ہم نتن یاہوکی کابینہ سےمطالبہ کرتےہیں کہ وہ ہماری اولادکوزندہ حالت میں اوردوسرےقیدیوں کی طرح مذاکرات کےذریعہ آزاد کرائے،قیدیوں کےاہل خانہ نے مزید کہا کہ ہم ایسی جنگ کی آوازسن رہیں ہیں جس کی کوئی ضرورت نہیں تھی اورہم دیکھ رہے ہیں کہ وقت ضائع کیاجارہاہے،تل ابیب کےمرکزمیں واقع حبیبہ اسکوائرمیں جمع ہوئے اوریرغمالیوں کےاسکوائرکی طرف مارچ کیا،نتن یاہومخالف بیززاٹھائےہوئے مظاہرین نےحکومت سےاستعفیٰ کامطالبہ کیا،جس پرانہوں نے بدعنوانی کا الزام لگایاہے۔
دوسری جانب مخالف اسرائیلیوں کاایک اورگروپ مغربی القدس کےپیرس اسکوائرپرجمع ہوااورنتن یاہو حکومت کےخلاف نعرے لگائے،مظاہرین کایک گروپ ملک کے شمال میں واقع شہر سیزریا میں جمع ہوااورنتن یاہوسےمستعفیٰ ہونےکامطالبہ کرتےہوئے ان کی رہائش گاہ کی طرف بڑھ گیا’’شرم کرو،شرم کرو‘‘مظاہرین نے’’قاتل نتن یاہو‘‘اور’’قاتل نتن یاہو‘‘جیسے نعرے لگائےاور’’بی بی:(بنیامین نتن یاہو)وہ شخص ہے جس نے اسرائیل کو تباہ کیا۔غزہ کی پٹی میں قید اسرائیلی قیدیوں کی تصاویر اٹھائے ہوئے مظاہرین نےیہودیوں کےمقدس ہنوکا (لائٹس)فیسٹیول کےموقع پرقیدیوں کی یادمیں شمعیں روشن کیں،مغربی القدس میں مظاہرےسےخطاب کرتےہوئے مظاہرین نے کہا کہ انہیں نتن یاہو حکومت پربھروسہ نہیں ہے۔ (منصف:۱۱ڈسمبر)
غزہ پرجاری اسرائیلی جارحیت کےدوران فلسطینیوں کے قتل کےخلاف فلسطینی نوجوانوں نےدنیاسےمطالبہ کیاکہ وہ ایک روز کے لئے دنیاکاہرکام چھوڑکرغزہ میں اپناسب کچھ کھو دینے والے شہریوں کاساتھ دیں اورعالمی طاقتوں کوفائربندی پر مجبور کریں، اس کام کےلئے انہوں نےسوشیل میڈیا پلیٹ فارم ایکس #strikeforgazaکاہیش ٹیگ بھی شروع کیاجواس وقت ٹاپ ٹرینڈزمیں شامل ہے،سوشیل میڈیاانفلوئنسرزنےایک جامع عالمی ہڑتال کی کال دیتےہوئےفلسطینیوں کےساتھ دینے کا اعلان کیا۔دنیاکےآٹھ ارب آبادیوں کو دیئے جانے والےاس پیغام میں کہاگیاہے کہ اس دن یعنی ۱۱؍دسمبرکو دنیا کے کام چھوڑ کر صرف فلسطینیوں کےلئے وقف کردیا جائے،تیونس کی اداکارہ ڈورازرروک نے بھی اپنے اسٹاگرام پراس عالمی ہڑتال کا پوسٹر شیئر کرتےہوئے اس کی حمایت کااعلان کیا،فلسطینی نوجوان خالد صافی نے اپیل کرتےہوئے لکھاکہ غزہ پرجاری اسرائیلی جارحیت جس میں ہزاروں فلسطینیوں کی جان جاچکی ہے جبکہ زندگی کے تمام پہلوئوں کوتباہی کاسامناہے ہم دنیا کے ہر آزاد انسان سےغزہ کےساتھ اظہاریکجہتی کےلئے پیر۱۱؍دسمبرکو ہونے والی جامع ہڑتال میں شرکت کرنے کامطالبہ کرتےہیں۔
عالمی ہڑتال کی اپیل کی تھی،اس پرلبنانی وزیراعظم نجیب میکاتی نےغزہ سےاظہاریکجہتی کےلئےملک گیرہڑتال کااعلان کردیااورسرکاری دفاتراورادارےبندرکھےگئے،مغربی کنارہ اورحبرون میں کاروبارزندگی معطل رہے،مقبوضہ بیت المقدس میں بھی غزہ کےساتھ اظہاریکجہتی کے لئے بازار بند رہے،اسی طرح کی صورتحال مراکش میں بھی دیکھی گئی۔
اسرائیلی اخبارہارٹزمیں شائع ہونےوالی ایک رپورٹ میں کہاگیاہے کہ غزہ میں اسرائیل کی بمباری سےشہریوں کی اموات کی شرح لگ بھگ ۶۱؍فیصدہے،یہ شرح بیسوی صدی کےتمام تنازعات بشمول جنگ عظیم سےزیادہ ہے۔اوراس سےپہلے اسرائیل کےغزہ میں کسی بھی آپریشن میں نہیں ملتی،برطانوی اخبار ’’گارڈین‘‘ میں لکھاہےکہ یہ رپورٹ دس روزقبل اسرائیلی اور فلسطینی اشاعتی اداروں اور’’فلس ۹۷۱میگزین‘‘اورعبرانی چھپنے والے رسالہ ’’لوکل کال‘‘ کی تحقیقاتی رپورٹ کی بھی تصدیق کرتی ہےجس میں لکھاگیاہےکہ اسرائیلی فوج رہائشی علاقوں کوجان بوجھ پرنشانہ بنارہی ہے۔اس سے قبل امریکہ کےاخبار’’نیویارک ٹائمز‘‘ نےگزشتہ ماہ ۲۵؍نومبرکےشمارےمیں شائع رپورٹ میں بتایاتھا کہ غزہ میں جاری اسرائیل کےحالیہ آپریشن میں مرنے والے شہریوں کی تعداد،حالیہ صدی میں امریکہ کےعراق،افغانستان اورشام میں کئےجانے والے عسکری آپریشنزسے بھی زیادہ ہے۔
مسلم وغیرمسلم کی تخصیص کےبغیرساری دنیا سراپااحتجاج ہے،انسانیت کادردوکرب محسوس کررہی ہے،پتہ نہیں ہمارےدل اس قدرسخت کیوں ہوگئےہیں۔بنی اسرائیل کی قساوت قلبی کی قرآن نےتصدیق کی ہے،کئی ایک معجزات کےمشاہدہ خاص طورپربنی اسرائیل ایک لاولدمالدارآدمی کے قاتل جواس کاحقیقی بھتیجہ تھامقتول کےدوبارہ زندہ ہونے کے تفصیلی واقعہ کی طرف اشارہ کرتےہوئےحق سبحانہ نے فرمایا ’’پھراس کےبعد تمہارے دل پتھرجیسےبلکہ اس سےبھی زیادہ سخت ہوگئے‘‘۔اسی آیت میں پتھروں کی سنگینی وسختی کے باوجودان کےگدازپن کی توصیف بیان کرتے ہوئے فرمایا ’’کیونکہ کئی پتھر ایسےبھی ہیں جن سےنہریں نکلتی ہیں اوربعض پھٹ جاتےہیں اور ان سےپانی نکل آتا ہے اور بعض اللہ سبحانہ کے ڈرسے گر پڑتے ہیں‘‘(البقرہ؍۷۴)۔
سارےعالم کےمسلمانوں اورمسلم حکمرانوں کواس آیت پاک کی روشنی میں اپنےدلوں کو ٹٹولنا چاہیے، باطل کی جفاکشیاں، ظلم وزیادتیاں جب انتہاء پرپہنچ جاتی ہیں توسکون سےگھروں میں بیٹھانہیںرہاجاسکتا،اسرائیل اپنے جنگی عصری آلات حرب کی وجہ نشہ میں چورہے،باطل طاقتیںاس کواسلحہ اور جنگی وسائل کےذریعہ توانائی پہونچارہی ہیں۔فلسطینی قیدی نا کردہ جرم کی پاداش میںنا قابل یقین غیرانسانی جسمانی اذیتوںکاشکارہیں،پون صدی سےزائدکاعرصہ گزرچکافلسطینی کٹھن امتحان، ابتلاء وآزمائش کی منزل میںہیںاورہم ہیں کہ صرف جنگ بندی کی قراردادیں منظور کرنے کے سوا کچھ اورکرنےکی ہمت نہیں جٹاپارہےہیں،تباہ حال فلسطینیوں کی مالی امدادسےکیااخوت اسلامی کاحق ادا ہوسکتا ہے؟ کیوں ہم ظالم کاپنجہ مروڑنےکی ہمت نہیں کرپا رہے ہیں؟
آخرکب تک ہم اس ظلم واستبدادپرخاموش تماشائی بنےرہیں گے؟ یہ ارشادباری اس وقت ہماری نگاہوں میں کیوں نہیں ہے؟ ’’جن ( مسلمانوں)سے(کافر)جنگ کررہے ہیں انہیں بھی مقابلہ کی اجازت دی جاتی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں‘‘(الحج؍۳۹)۔ حق کاکلمہ سارےعالم میں بلندکرنےکی جدوجہد کےساتھ مظلومین کی مددودادرسی مسلمانوں پرفرض ہے۔
اور فرمایا ’’جو ایمان لائےہیں وہ تواللہ سبحانہ کےراہ میں جہاد کرتےہیںاورجن لوگوں نے کفرکیاہےوہ اللہ سبحانہ کےسواطاغوت کی راہ میں جنگ کرتےہیں،اےایمان والو!جنگ کروشیطان کےحامیوں سے،بےشک شیطان کافریب کمزورو‘‘ (النساء؍۷۶) ۔اس آیت پاک کی بھی باربارتلاوت کرنااوراس کےمعانی ومفاہیم کی گہرائیوں میں اترکرمظلوم فلسطینیوں کی جنگی مددکرناچاہیےورنہ پھراورکونساوقت ہوگاجب ہم جان ومال کی قربانی کانذرانہ اللہ سبحانہ کےبارگاہ میں پیش کرکے سرخ روہوسکیں گے،ظاہرہے یہ زرین موقع ہے،ورنہ یہ جان ہماری ہےاورنہ مال ہماراہے،یہ سب عطیہ الہی ہےمحض اللہ سبحانہ اپنےفضل وکرم سےجنت جیسی بیش قیمت نعمت اس کےعوض میں نصیب فرمارہےہیں’’بلاشبہ اللہ سبحانہ نے مسلمانوں سےان کی جانوں کواوران کےمالوں کواس بات کےعوض خریدلیاہے کہ ان کوجنت ملے گی‘‘ (التوبہ؍۱۱۱)۔ ’’کیا خوب سودانقدہے اس ہاتھ دےاس ہاتھ لے‘‘کےمصداق سربکف فلسطینیوں کےساتھ میدان کارزارمیںاترناہی حقیقی اسلام ہےورنہ موت سےتوکسی کومفرنہیںہےارشادباری ہے’’تم جہاں کہیں بھی ہوموت تمہیں آپکڑےگی گوتم مضبوط قلعوں میں ہو‘‘(النساء؍۷۸)۔
عمومی طورپرمسلمان اورخاص طورپرمسلم حکمران سب متحد ہوکر صیہونی طاقتوں کےآنکھ میں آنکھ ڈال کرجب تک اپنی جرأت وہمت اورآزادی وحریت کامظاہرہ نہیں کریں گےیہ فتنہ تھمنےوالانہیں ہےورنہ ’’آج وہ کل ہماری باری ہے‘‘کےمصداق فلسطین کےبعدمسلم ممالک بھی اس مصیبت سے دوچارکئے جا سکتےہیں،اللہ سبحانہ محفوظ رکھے(آمین)۔علاوہ ازیں ہماری کم ہمتی اوربزدلی سے دنیامیں ظلم کی حکمرانی کوتقویت ملے گی، بدامنی، قتل وغارتگری، تباہی وبربادی مچےگی،زورآورکمزوروں کودبوچ لیں گے، وسائل حیات پرظلماقبضہ جماکرانسان دشمن طاقتیں دوسروں کاجینا دوبھر کردیں گی، کرئہ ارض فساد سے بھر جائے گا۔
جنگ جنگ ہےبسااوقات یہ ناگزیر ہوجاتی ہے،اسلامی جنگ اورباطل طاقتوں کی جنگ میں مغرب ومشرق کابعد ہے، اسلامی جنگیں اکثردفاعی نوعیت کی ہوتی ہیں، ظاہر ہے کفر و شرک ، ظلم وجور کی بیخ کنی،عدم مساوات کاخاتمہ ،باطل قوتوں پرلگام کسنا، انسانیت کوانسانوں کی غلامی سےآزادی دلانا،اعلاء کلمۃ اللہ ، عدل وانصاف کا قیام،اعلی اخلاقی اقدارکافروغ،امن وعافیت کی فضاء بنانا،وسائل حیات کوبہ آسانی ہرایک تک پہونچانے کا بندوبست جیسےاعلی اہداف ان کا مقصود ہوتےہیں ۔غزہ میں جاری معصوم بچوں ،بوڑھےاورضعیف مردوخواتین، بے قصور نوجوانوںکاقتل عام انسانی تاریخ کاایک سیاہ ترین باب ہے،اس تناظرمیں مسلم حکمرانوں کےساتھ عالمی طاقتوں کافریضہ ہےکہ وہ انسانی جانوں کے بڑے پیمانہ پراتلاف پر اٹھ کھڑے ہوں اورغزہ میں انسانیت کےخلاف جرائم کی روک تھام میں موثررول اداکریں۔
٭٭٭