آسام میں مدارس کو مڈل انگلش اسکولس میں تبدیل کردیا گیا

[]

گوہاٹی _ 14 دسمبر ( اردولیکس ڈیسک)آسام کی ہمنتا بسوا سرما حکومت نے  ریاست کے 31 اضلاع میں 1281 مدارس کو ہمیشہ کے لیے بند کر دیا۔ اس کے لیے حکومت نے انہیں ریاستی تعلیمی بورڈ کے تحت باقاعدہ اسکولوں میں تبدیل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔

آسام حکومت نے جنوری 2021 میں قانون پاس کیا تھا، جس میں ریاست کے تمام سرکاری مدارس کو باقاعدہ اسکولوں میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس سے 731 مدارس اور عربی کالج متاثر ہوئے، ان میں پرائیویٹ مدارس کو چھوڑ کر، جو بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن آسام (SEBA)، آسام ہائر سیکنڈری ایجوکیشن کونسل (AHSEC) اور ریاستی مدرسہ تعلیمی بورڈ کے ماتحت تھے۔

آسام کے چیف منسٹر ہمانتا بسوا سرما نے اس سال مارچ میں کرناٹک میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی حکومت تمام مدارس کو بند کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور اب تک آسام میں 600 مدارس بند ہو چکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ جلد ہی ریاست کے تمام مدارس کو بند کردیا جائے گا۔ وہ صوبے میں اسکول، کالج اور یونیورسٹیاں چاہتے ہیں نہ کہ اسلامی مذہبی ادارے۔ ساتھ ہی بنگلہ دیشی پناہ گزینوں کے معاملے پر انہوں نے کہا تھا کہ وہ بنگلہ دیش سے آسام آتے ہیں اور ہماری تہذیب و ثقافت کے لیے خطرہ ہیں۔

ریاست کے  1281 مدارس کے  نام بدل کر ‘مڈل انگلش اسکولس ‘کر دیا۔اب انہیں  نئے نام سے پکارا جائے گا۔

محکمہ تعلیم کے وزیر رنوج پیگو نے اعلان کیا کہ آسام کے تعلیمی نظام میں یکسانیت لانے کے لیے فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے۔ مدارس کی دیکھ بھال پر سالانہ 500 کروڑ روپے خرچ ہوتے ہیں۔

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *