[]
نئی دہلی: ایک پارلیمانی پیانل نے حکومت سے سفارش کی ہے کہ محکمہ آثار قدیمہ (اے ایس آئی) کے زیرتحفظ یادگار عمارتوں میں جو مذہبی اہمیت کی حامل ہیں، پوجا اور عبادت کے امکانات تلاش کئے جائیں۔
ہندوستان میں لاپتہ یادگاروں اور یادگار عمارتوں کے تحفظ سے متعلق مسائل پر ایک رپورٹ جمعہ کے روز دونوں ایوانوں میں پیش کی گئی۔
اگر ایسا ہوتا ہے تو ایک بڑی مصیبت کھڑی ہوسکتی ہے کیونکہ کئی محفوظ یادگاروں میں خستہ حال منادر، درگاہیں، چرچ اور دیگر مذہبی مقامات شامل ہیں۔ فی الحال اے ایس آئی صرف ایسی یادگار عمارتوں میں پوجا کرنے اور رسومات ادا کرنے کی اجازت دیتی ہے جہاں ایسی روایات اُس وقت بھی جاری تھیں جب یہ یادگار ایجنسی کی تحویل میں آئی تھی۔
کمیٹی نے جس کی صدارت وائی ایس آرکانگریس کے رکن راجیہ سبھا وی وجئے سائی ریڈی کرتے ہیں اور جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے 12 سے زائد ارکان پارلیمنٹ شامل ہیں‘ اپنی سفارشات میں کہا کہ ملک بھر کی کئی یادگار تاریخی عمارتیں عوام کے ایک بڑے طبقہ کیلئے زبردست مذہبی اہمیت کی حامل ہیں اور ایسی یادگار عمارتوں میں پوجا/عبادت/ مخصوص مذہبی سرگرمیوں کی اجازت دینے سے عوام کی جائز امنگوں کی تکمیل ممکن ہے۔
کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ اے ایس آئی مذہبی اہمیت کی حامل بعض مرکزی زیر حفاظت یادگاروں میں پوجا پاٹ کرنے، عبادت کرنے یا مخصوص مذہبی سرگرمیاں ادا کرنے کی اجازت کے امکانات تلاش کرے۔ بشرطیکہ ایسی سرگرمیوں سے اِن یادگاروں کی حفاظت پر کوئی مضر اثر نہ پڑے۔
وزارت کلچر نے اپنے جواب میں کہا کہ اس نے اس سفارش کا نوٹ لیا ہے اور اس کے موزوں ہونے کی جانچ کرے گی۔تاہم اس نے کہا کہ پالیسی فیصلہ کے مطابق ایسی یادگاروں میں پوجا کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی جہاں اُس وقت پوجا نہیں ہورہی تھی جب یہ عمارتیں محکمہ کی تحویل میں آئی تھیں یا طویل عرصہ سے متروک ہوں (جہاں نماز اور دیگر عبادتیں نہیں ہوتی ہیں)۔
گزشتہ سال مئی میں 8 ویں صدی کی مرتاندسن ٹمپل میں جو جموں وکشمیر کے ضلع اننت ناگ میں واقع ہے، پوجا پاٹ کئے جانے کے بعد اے ایس آئی نے اس پر اپنی تشویش کا اظہار ضلع انتظامیہ سے کیا تھا۔ ایجنسی نے جو وزارت کلچر کے تحت کام کرتی ہے، ضلع انتظامیہ سے اپنی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
وزارت کلچر نے اسے قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا تھا۔ اے ایس آئی کے قواعد کے مطابق محفوظ یادگاروں میں عبادت کرنے کی اجازت صرف اسی وقت دی جاسکتی ہے جب یہ عمارت عبادت کا کارکرد مقام تھا جس وقت اے ایس آئی نے اسے اپنی تحویل میں لیا تھا۔