[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے وزیر مواصلات نے ایک دہائی کے وقفے کے بعد مقامی طور پر تیارکردہ بائیو کیپسول کی کامیاب لانچنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سال کے آخر تک خلائی میدان سے متعلق اچھی خبریں ملیں گی۔
ارنا نیوز کے مطابق عیسٰی زارع پور نے ایک پوسٹ منتشر کرتے ہوئے کہا کہ ایک دہائی کے وقفے کے بعد ہمارے ملک کے جدید ترین حیاتیاتی کیپسول کو 130 کلومیٹر کی بلندی پر مقامی لانچر کے ساتھ کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا: یہ 500 کلوگرام حیاتیاتی کیپسول اور اس کے لانچر کو ایرانی سائنسدانوں نے خلابازوں کو خلا میں بھیجنے کے منصوبے کی تکمیل کے لیے ڈیزائن کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حیاتیاتی کیپسول بائیو اسپیس کے میدان میں تحقیق اور ترقی کا پہلا قدم ہے جو کہ ایران کے خلائی ادارے کے تعاون سے مکمل کیا گیا ہے۔
گزشتہ ہفتے ایران کی خلائی صنعت کے ماہرین نے اس کیپسول کو فائنل ٹیسٹ کے مراحل سے گزارا جن میں کامیابی کے بعد اسے خلا میں بھیجا گیا۔
ماہرین کے مطابق چونکہ یہ کیپسول ایک تحقیقی نمونہ ہے اس لیے اس میں انسانوں کو خلا میں لے جانے والے کیپسول بنانے کے لیے درکار بہت سی ٹیکنالوجیز موجود ہیں اور ایرانی خلائی ادارہ اس کیپسول کو خلا میں ان ٹیکنالوجیز کی درستگی پر ضروری ٹیسٹ کرنے کے لیے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
زارع پور نے مزید کہا کہ میں جنرل آشتیانی، ان کی سائنسی ٹیم اور مجاہد ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
“سلمان” خلائی لانچر کی ایک نئی کلاس ہے جس نے پہلی بار نصف ٹن مخروطی-کروی پے لوڈ کو کامیابی سے لانچ کیا۔ 10 سالہ خلائی ترقیاتی دستاویز کے مطابق ایران کی خلائی صنعت تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور انشاء اللہ اس سال کے آخر تک مزید اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔