[]
مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حسینیہ امام خمینی میں ملک بھر سے آنے والے بسیجیوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بسیج امام خمینی کی یادگار ہے جنہوں نے بسیج کا بیج بویا۔ امام خمینی ایک بسیجی ہونے کی حیثیت سے افتخار کرتے تھے۔
رہبر معظم نے کہا کہ بسیج کا مقصد اور ہدف خطرات اور چلینجز کے مقابلے میں ملک کا دفاع ہے۔
امام خمینی نے بسیج کی کئی خصوصیات بیان کی ہیں۔ بسیج خدا کا مخلص لشکر ہے دوسرے موقع پر فرمایا کہ بسیج عشق کا سکول ہے۔ بسیج کے اندر جسمانی اور روحانی دونوں طاقت ہونا چاہئے جس کا بہترین نمونہ حضرت علی علیہ السلام ہیں جنہوں نے عمرو بن عبدود جیسے پہلوان کو قتل کردیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو درپیش ہر مشکل گھڑی میں بسیجیوں نے بہترین خدمات پیش کیں۔ سیلاب کے زمانے میں کیچڑ میں خود کو آلودہ کیا اور عوام کی خدمت کی لیکن متاثرین سے ان کے نام، مذہب، قومیت اور سیاسی افکار کے بارے سوال تک نہیں کیا۔
رہبر معظم نے کہا کہ امام خمینی نے جس مقاومت کی خوش خبری دی تھی آج وہی مقاومت خطے کی تقدیر بدل رہی ہے۔ طوفان الاقصی اس کا ایک نمونہ ہے۔ خطے کو مشرق وسطی کا نام دیا گیا اور نئے مشرق وسطی کی تشکیل کی خبریں دی گئیں۔
خطے میں امریکی مفادات کو تحفظ اور تکمیل تک پہنچانا چاہتے تھے لیکن دشمن کے منصوبے خاک میں مل گئے۔ حزب اللہ جیسی تنظیموں کو نابود کرنا چاہتے تھے لیکن حزب اللہ پہلے سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہوگئی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ عراق کو نگلنا چاہتا تھا۔ شام پر قبضے کا خواب دیکھ رہا تھا۔ داعش اور النصرہ فرنٹ جیسی دہشت گرد تنظیمیں وجود میں لائی گئیں۔ دس سال تک سرمایہ کاری کے باوجود کوئی فائدہ نہیں ملا اور آخر میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
انہوں نے خطے کے حالات کے بارے میں کہا کہ گذشتہ 50 دنوں کے دوران پیش آنے والے واقعات صہیونی حکومت کے 75 سالہ مظالم کا خلاصہ ہیں۔ طوفان الاقصی نہیں رکے گا بلکہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔ امریکہ نئے مشرق وسطی کے نقشے میں فلسطین پر پوری طرح اسرائیل کو مسلط کرنا چاہتا تھا۔ جس خائن حکومت کو اپنے ہاتھوں سے تشکیل دیا تھا اس کو نظرانداز کرنا شروع کیا۔ مشرق وسطی میں امریکی پالیسی ناکام ہوگئی ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ ایران فلسطین میں ریفرنڈم کا قائل ہے۔ ایران یہودیوں کو سمندر برد کرنے کا حامی نہیں ہے۔