[]
یروشلم: فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ ‘حماس چار دن کی جنگ بندی پر پوری طرح کاربند رہے گا اور یرغمالیوں کی رہائی سمیت ہر نکتے پر عمل کرے گا، تاہم اس کا انحصار اسرائیل کی طرف سے بھی معاہدے کی ایسی ہی پاسداری پر ہے۔
العربیہ کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے اس امر کا اظہار اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کیا ہے جو جمعہ کو جنگ بندی کے پہلے دن جاری کیا گیا۔ فلسطینی مزاحمتی رہنما نے غزہ کے جنگ متاثرہ فلسطینیوں کے بارے میں کہا ‘اہل فلسطین اپنی آزادی کی قیمت دے رہے ہیں، آزاد ہونا اور آزاد رہنا قربانی کے ساتھ ہوتا ہے۔ ‘
واضح رہے حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ جمعہ کے روز صبح سویرے روک دی گئی۔ جنگ میں وقفے کا پچھلے سات ہفتوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں طرف سے مکمل فائر بندی کی گئی ہے۔
اس فائر بندی کے بعد پہلے دن کی قسط کے طور پر 13 اسرائیلی مغویان کی رہائی کی گئی اور دوسری جانب بدلے میں اسرائیل نے 39 فلسطینی اسیران کو جیلوں سے رہا کیا۔ 13 کے بدلے میں 39 کی رہائی کا مطلب ہے کہ اسرائیل کے 50 یرغمالیوں کے بدلے تین گنا یعنی 150 فلسطینیوں کی رہائی ممکن ہو گی۔
اس دوران جمعہ کا دن غزہ میں یا غزہ کے ارد گرد کہیں سے بھی کوئی بمباری یا کوئی اور بڑی جنگی کارروائی رپورٹ نہیں کی گئی ہے۔ تاہم فریقین نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا الزام بھی لگایا ہے اور یہ بھی اعلان کیا ہے کہ جنگ بندی کے بعد پھر سے وہیں سے جنگ شروع ہو گی جہاں روکی گئی تھی۔
غزہ اب تک جنگ کا سب سے گرم میدان رہا ہے ، اس میں 15000 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ جن میں 6000 سے زائد فلطینی بچے شامل ہیں جو اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا نشانہ بنے ہیں۔